“مودی کی دھمکی: خون اور پانی ایک ساتھ نہیں چل سکتے، پاکستان کا ردعمل”

نریندر مودی کا کہنا تھا کہ “خون اور پانی ایک ساتھ نہیں چل سکتے”، جسے پاکستانی حلقوں نے “پانی بند کرنے کی دھمکی” قرار دیا ہے۔ ان کے اس جملے کا واضح مقصد سندھ طاس معاہدے جیسے حساس مسائل پر پاکستان کو دھکیلنا ہے، اور اس کا اشارہ بھارت کی جانب سے پانی کی فراہمی روکنے کے حوالے سے کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کا موقف: بھارت امن نہیں چاہتا
پاکستان کے نمائندوں اور ماہرین نے مودی کے اس بیان کو “غیر ذمہ دارانہ” اور “جارحانہ” قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ اگر بھارت حقیقت میں امن کا خواہاں ہوتا، تو یہ تمام مسائل صرف ایک دن کی بات چیت سے حل ہو سکتے تھے۔ تاہم، مودی کے بیان نے واضح کر دیا ہے کہ بھارت کا اصل مقصد تنازعات کو بڑھانا اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔
کیا بھارت عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرنے جا رہا ہے؟
پاکستان کا کہنا ہے کہ مودی کی دھمکی دراصل بھارت کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی طرف ایک اور قدم ہو سکتی ہے۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو دریاؤں کے پانی کی فراہمی کا حق حاصل ہے، اور بھارت کے اس طرح کے اقدامات عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہو سکتے ہیں۔
پاکستان کا جواب: پانی کا حق اور عالمی حمایت
پاکستان نے اپنے موقف کو مزید مستحکم کرتے ہوئے کہا کہ “پاکستان اپنے پانی کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ضروری اقدام کرے گا” اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کے اس طرح کے اقدامات کی روک تھام کی جائے تاکہ خطے میں امن قائم رکھا جا سکے۔“جوہری ہتھیاروں کی دھمکی نہیں چلے گی، مودی کا پاکستان کو سخت پیغام”