جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی، تو بھارت کے ایوانوں میں سناٹا چھا گیا۔

**بھارت کا مستقل موقف:**

بھارت کا مستقل موقف ہے کہ کشمیر ایک دو طرفہ مسئلہ ہے جو صرف بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کے ذریعے حل ہو سکتا ہے۔ بھارت کسی بھی تیسرے ملک یا بین الاقوامی ادارے کی ثالثی کو مسترد کرتا ہے، چاہے وہ امریکہ ہو یا اقوام متحدہ۔

### 🗺️ **جموں و کشمیر کا داخلی معاملہ:**

بھارت کشمیر کو اپنا داخلی معاملہ سمجھتا ہے۔ 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد، بھارت نے واضح طور پر کہا کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور اس پر کسی بھی بین الاقوامی ثالثی کی ضرورت نہیں۔

# **پاکستان کی شمولیت:**

ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش نے بھارت کو یہ خدشہ دیا کہ یہ پاکستان کو ایک برابر کا فریق تسلیم کرنے کے مترادف ہے، جو کہ بھارت کے لیے ناقابل قبول ہے۔ بھارت کا مؤقف ہے کہ پاکستان صرف ایک “قبضہ شدہ کشمیر” (آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان) کا فریق ہے، نہ کہ جموں و کشمیر کا۔

### 🗣️ **عالمی سطح پر سفارتی دباؤ:**

اگر امریکہ ثالثی کرتا تو یہ بھارت پر بین الاقوامی دباؤ ڈالنے کا ذریعہ بن سکتا تھا، جسے بھارت اپنی خودمختاری کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ بھارت عالمی سطح پر کشمیر کو ایک دو طرفہ مسئلہ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ بین الاقوامی مداخلت سے بچ سکے۔

### 🇨🇳 **چین کا کردار:**

بھارت کو یہ بھی خدشہ ہے کہ اگر امریکہ کشمیر پر ثالثی کرے تو چین، جو کہ پاکستان کا اتحادی ہے اور لداخ کے مسئلے میں بھارت کا مخالف ہے، بھی کسی نہ کسی طرح شامل ہو سکتا ہے۔ یہ بھارت کے لیے مزید پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے۔

### 🤝 **اعتماد کی کمی:**

بھارت کو ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر اعتماد نہیں تھا۔ ٹرمپ نے بین الاقوامی سطح پر متنازعہ بیانات اور غیر متوقع فیصلے کیے، جس کی وجہ سے بھارت کو ان پر بھروسہ نہیں تھا۔

### ❌ **پاکستان کی سفارتی کامیابی:**

اگر امریکہ ثالثی کرتا، تو یہ پاکستان کے لیے ایک سفارتی کامیابی ہوتی، کیونکہ پاکستان نے ہمیشہ بین الاقوامی ثالثی کا مطالبہ کیا ہے۔ بھارت اس صورتحال سے بچنا چاہتا تھا۔

بھارت چاہتا ہے کہ کشمیر صرف بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک دو طرفہ مسئلہ رہے، جس میں کسی تیسرے ملک یا بین الاقوامی ادارے کی کوئی مداخلت نہ ہو۔ اسی لیے جب ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی، تو بھارت نے فوراً اس تجویز کو مسترد کر دیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں