بھارت نے دریائے چناب کا پانی روکنے کی تیاری کرلی، پاکستان آبی بحران کے دہانے پر۔

22 اپریل 2025 کو بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک دہشت گرد حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے 23 اپریل کو سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا۔ یہ معاہدہ 1960 میں دونوں ممالک کے درمیان دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے لیے طے پایا تھا ۔

### بھارت کے اقدامات

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حکام کو دریائے چناب، جہلم اور سندھ پر پانی روکنے کے منصوبوں کو تیز کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ ان منصوبوں میں رنبیر نہر کی لمبائی کو دگنا کر کے 120 کلومیٹر تک بڑھانا شامل ہے، جس سے بھارت دریائے چناب سے پانی کا بہاؤ 40 کیوبک میٹر فی سیکنڈ سے بڑھا کر 150 کیوبک میٹر فی سیکنڈ تک کر سکے گا ۔

### پاکستان کا ردعمل

پاکستان نے بھارت کے ان اقدامات کو “آبی جنگ” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ دریاؤں کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا موڑنے کی کوئی بھی کوشش “جنگی اقدام” تصور کی جائے گی۔ پاکستان نے اس کے جواب میں شملہ معاہدے کو معطل کر دیا ہے اور بھارت کے ساتھ تمام تجارتی، سفری اور سفارتی تعلقات منقطع کر دیے ہیں .

### ممکنہ اثرات

پاکستان کی معیشت اور زراعت کا انحصار دریائے سندھ کے پانی پر ہے، اور بھارت کے اقدامات سے پاکستان کو 21 فیصد تک آبی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے، جو کہ خاص طور پر خریف کے موسم میں فصلوں کی پیداوار اور توانائی کے شعبے کو متاثر کر سکتا ہے ۔([The

عالمی بینک، جو سندھ طاس معاہدے کا ثالث ہے، نے اس معاملے میں مداخلت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا کردار صرف سہولت کار کا ہے ۔ تاہم، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے دونوں ممالک پر زور دے رہے ہیں کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں۔

یہ صورتحال جنوبی ایشیا میں پانی کے وسائل پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ظاہر کرتی ہے، جو کہ خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں