ٹرمپ کا متنازع منصوبہ: 10 لاکھ فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر لیبیا میں بسانے کی تیاری۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کے 10 لاکھ فلسطینیوں کو لیبیا میں مستقل طور پر بسانے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر لیبیا میں آباد کیا جائے گا، جہاں ان کی بحالی کے لیے امریکہ مالی امداد فراہم کرے گا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ کے موجودہ حالات ناقابل برداشت ہیں اور فلسطینیوں کو بہتر زندگی کے مواقع فراہم کرنا ضروری ہے۔
### **منصوبے کی تفصیلات:**
* **نقل مکانی:** تقریباً 10 لاکھ فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر لیبیا منتقل کیا جائے گا۔
* **لیبیا میں آبادکاری:** فلسطینیوں کو لیبیا میں رہائش، تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
* **مالی امداد:** امریکہ لیبیا میں منجمد اربوں ڈالر کے فنڈز بحال کرے گا، جو فلسطینی مہاجرین کی آبادکاری کے لیے استعمال ہوں گے۔
* **غزہ کو “فریڈم زون” بنانے کا منصوبہ:** غزہ کی خالی ہونے والی زمین کو “فریڈم زون” کے طور پر ترقی دی جائے گی، جہاں امریکی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
### **ٹرمپ اور نیتن یاہو کا اتحاد:**
اس منصوبے کو اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حمایت حاصل ہے، جو غزہ میں حماس کے اثر و رسوخ کو کم کرنا چاہتے ہیں۔ نیتن یاہو نے ٹرمپ کے اس منصوبے کو “مشرق وسطیٰ میں امن کی جانب ایک اہم قدم” قرار دیا ہے، جبکہ اسرائیلی حکومت اسے سیکیورٹی کے نقطہ نظر سے بھی اہم سمجھتی ہے۔
### **فلسطینی قیادت کا ردعمل:**
فلسطینی قیادت نے اس منصوبے کو “جبری نقل مکانی” اور “نسل کشی کی کوشش” قرار دیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اسے فلسطینی عوام کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین کی پامالی قرار دیا ہے۔ حماس نے بھی اس منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا کہ فلسطینی اپنی سرزمین کو کسی قیمت پر نہیں چھوڑیں گے۔
### **عرب ممالک کی مخالفت:**
متعدد عرب ممالک، بشمول مصر، اردن، قطر اور ترکی نے اس منصوبے کی مذمت کی ہے۔ ان ممالک کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنا مسئلہ فلسطین کے حل کی بجائے مزید کشیدگی کو جنم دے گا۔
### **انسانی حقوق تنظیموں کی تنقید:**
عالمی انسانی حقوق تنظیموں نے اس منصوبے کو “نسلی صفائی” کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کی مرضی کے بغیر ان کے گھروں سے نکالنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اس منصوبے پر فوری نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
### **ممکنہ نتائج:**
* **فلسطینی عوام میں غم و غصہ:** یہ منصوبہ فلسطینی عوام میں شدید احتجاج اور مزاحمت کو جنم دے سکتا ہے۔
* **غزہ میں انسانی بحران:** غزہ کی آبادی میں اچانک کمی اور تعمیر و ترقی کے نام پر جبری انخلاء علاقے میں انسانی بحران کو مزید سنگین بنا سکتا ہے۔
* **علاقائی استحکام متاثر:** عرب ممالک میں اس منصوبے کے خلاف شدید ردعمل سے خطے میں سفارتی اور سیکیورٹی صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ متنازع منصوبہ، جو 10 لاکھ فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر لیبیا میں بسانے کا ارادہ رکھتا ہے، نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے ایک سنگین انسانی بحران بن سکتا ہے بلکہ مشرق وسطیٰ کے امن اور استحکام کو بھی شدید خطرے میں ڈال سکتا ہے۔