پاک-بھارت کشیدگی کے باوجود افغان تجارتی ٹرک واہگہ کے راستے بھارت روانہ

پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے باوجود، افغانستان کے 160 تجارتی ٹرکوں کو واہگہ-اٹاری سرحد کے ذریعے بھارت میں داخلے کی خصوصی اجازت دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ افغانستان کی حکومت کی درخواست پر کیا گیا، جس میں پاکستان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ ان ٹرکوں کو بھارت جانے کی اجازت دے جو اپریل کے آخر سے واہگہ بارڈر پر پھنسے ہوئے تھے۔ ان ٹرکوں میں خشک میوہ جات اور دیگر زرعی مصنوعات شامل تھیں، جو بھارت میں درآمد کنندگان کے لیے روانہ کی گئی تھیں۔
بھارت نے ان ٹرکوں کو “خصوصی اشارے” کے طور پر داخلے کی اجازت دی، جو افغانستان کے ساتھ بڑھتے ہوئے اقتصادی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے، حالانکہ بھارت نے ابھی تک طالبان حکومت کو رسمی طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ یہ اقدام بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کے درمیان حالیہ بات چیت کے بعد سامنے آیا ہے۔
تجارتی اہمیت:
اٹاری-واہگہ سرحد افغانستان اور بھارت کے درمیان زمینی تجارت کا واحد راستہ ہے۔ اس راستے سے افغانستان سے بھارت کو خشک میوہ جات، جڑی بوٹیاں اور دیگر زرعی مصنوعات کی برآمدات ہوتی ہیں۔ مالی سال 2023-24 میں، اٹاری کے ذریعے بھارت نے افغانستان سے 3,115.99 کروڑ روپے کی درآمدات کیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔
مستقبل کی توقعات:
اگرچہ حالیہ اجازت سے افغان تاجروں کو کچھ ریلیف ملا ہے، لیکن واہگہ بارڈر پر اب بھی تقریباً 65 سے 150 افغان ٹرک پھنسے ہوئے ہیں۔ توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید ٹرکوں کو بھارت میں داخلے کی اجازت دی جائے گی، بشرطیکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی آئے اور دونوں ممالک تجارتی راستوں کو کھلا رکھنے پر متفق ہوں۔
یہ پیش رفت ظاہر کرتی ہے کہ علاقائی کشیدگی کے باوجود، اقتصادی ضروریات اور انسانی ہمدردی کے تحت بعض اوقات عملی اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ افغانستان، پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی تعاون خطے کے استحکام اور ترقی کے لیے اہم ہے۔