بھارتی تاجروں نے ترکی اور آذربائیجان کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات فوری طور پر منقطع کرنے کا اعلان کر دیا۔

بھارت کی کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز (CAIT) نے ترکی اور آذربائیجان کے ساتھ تمام تجارتی اور کاروباری تعلقات کو فوری طور پر منقطع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ نئی دہلی میں منعقدہ ایک نیشنل بزنس کانفرنس میں کیا گیا، جس میں 24 ریاستوں سے 125 سے زائد تجارتی رہنماؤں نے شرکت کی۔

### **وجوہات:**

بھارتی تاجروں کے مطابق، یہ فیصلہ ترکی اور آذربائیجان کی جانب سے حالیہ دنوں میں پاکستان کی حمایت پر بطور ردعمل کیا گیا ہے۔ بھارتی تاجروں نے ان ممالک پر بھارت کے خلاف دشمنی کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ وہ بھارت کی معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

### **متاثرہ شعبے:**

1. **درآمدات اور برآمدات:** ترکی اور آذربائیجان سے جیولری، ماربل، ٹیکسٹائل، کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر مصنوعات کی درآمدات و برآمدات مکمل طور پر روک دی جائیں گی۔
2. **سیاحت اور کاروباری دورے:** بھارتی سیاحوں اور تاجروں کو ترکی اور آذربائیجان جانے سے روکا جائے گا۔
3. **انٹرٹینمنٹ انڈسٹری:** بھارتی فلم انڈسٹری نے ترکی اور آذربائیجان میں شوٹنگ روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

CAIT کے جنرل سیکریٹری پروین کھنڈیلوال نے کہا:
**”ہم اپنے قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ترکی اور آذربائیجان نے پاکستان کی حمایت کر کے بھارت کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے، اور ہم اس کا جواب معاشی بائیکاٹ سے دیں گے۔”**

### **ترکی اور آذربائیجان کا ردعمل:**

ترکی اور آذربائیجان کے تاجروں نے بھارتی تاجروں سے رابطہ کر کے اپیل کی ہے کہ انہیں حکومت کی پالیسیوں کی سزا نہ دی جائے، لیکن بھارتی تاجر برادری نے اپنے مؤقف پر قائم رہنے کا اعلان کیا ہے۔

* بھارت کی جیولری انڈسٹری میں ترک ڈیزائنز کو “سندور” کے نام سے دوبارہ برانڈ کیا جا رہا ہے۔
* سیاحتی صنعت کو نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ بھارتی سیاح ترکی اور آذربائیجان کے بجائے دیگر مقامات کا رخ کریں گے۔
* دونوں ممالک کی برآمدات میں کمی واقع ہوگی، جو ان کی معیشت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔

بھارتی تاجروں کا یہ بائیکاٹ بھارت کی جانب سے ایک مضبوط پیغام ہے کہ وہ قومی خودمختاری اور عزت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ یہ فیصلہ خطے میں تجارتی تعلقات اور عالمی معیشت پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں