“غزہ میں پانچ لاکھ فلسطینی بھوک اور غذائی قلت کی شدید وبا میں مبتلا!”

الجزیرہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق، غزہ کے محصور علاقے میں پانچ لاکھ فلسطینی بھوک کا شکار ہیں، جبکہ باقی تمام باشندے شدید غذائی قلت اور بنیادی ضروریات کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے اس علاقے میں خوراک، پانی اور ادویات کی فراہمی مکمل طور پر بند کر رکھی ہے، جس کی وجہ سے انسانی بحران بد سے بدتر ہوتا جا رہا ہے۔
خوراک اور پانی کی شدید کمی نے غزہ کی عوام کی زندگی کو انتہائی دشوار بنا دیا ہے، جہاں بچے، بزرگ اور بیمار سب اس سنگین بحران کا شکار ہیں۔ طبی امداد کی عدم فراہمی نے مریضوں کی حالت مزید نازک کر دی ہے، جبکہ ایمرجنسی خدمات بھی متاثر ہوئی ہیں۔
بین الاقوامی ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اسرائیل پر زور دے رہی ہیں کہ وہ فوری طور پر محصور علاقے میں انسانی امداد کی اجازت دے تاکہ بھوکے اور بیمار لوگوں کی جان بچائی جا سکے۔ عالمی برادری نے غزہ کی صورتحال کو انسانی المیہ قرار دیتے ہوئے فریقین سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ صورتحال نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ عالمی امن اور استحکام کے لیے بھی سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ غزہ کی فضا میں روز بروز بڑھتی ہوئی بھوک اور بیماریوں نے مقامی آبادی کی زندگی کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔