سکھر میں سیکڑوں مچھلیاں مر گئیں، ہزاروں مرنے کے قریب۔۔

سکھر میں مچھلیوں کی ہلاکتوں کے واقعات ایک سنگین ماحولیاتی مسئلہ بن چکے ہیں، جس کی بنیادی وجوہات میں زہریلے کیمیکل کا استعمال، صنعتی فضلہ، اور پانی کی قلت شامل ہیں۔
اپریل 2025 میں، سکھر بیراج کے قریب ایک نایاب اندھی ڈولفن مردہ حالت میں پائی گئی، جس کی ممکنہ وجہ دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں کمی اور آلودگی بتائی گئی ہے۔
مارچ 2023 میں، گھوٹکی کے قریب ایک شوگر مل کی جانب سے زہریلا فضلہ کارو نارو کینال میں چھوڑنے سے ہزاروں مچھلیاں اور درجنوں مویشی ہلاک ہو گئے۔
زہریلے کیمیکل کا استعمال: مچھلیوں کو آسانی سے پکڑنے کے لیے بعض افراد پانی میں زہریلے کیمیکل ڈال دیتے ہیں، جس سے مچھلیاں مر جاتی ہیں اور بعد میں انہیں فروخت کیا جاتا ہے۔
صنعتی فضلہ: کارخانوں اور ملوں کا بغیر علاج شدہ فضلہ دریاؤں اور نہروں میں چھوڑا جاتا ہے، جو آبی حیات کے لیے مہلک ثابت ہوتا ہے۔
پانی کی قلت: سکھر بیراج کی سالانہ مرمت کے دوران پانی کی سطح میں کمی آتی ہے، جس سے آبی حیات متاثر ہوتی ہے۔
🐬 نایاب اندھی ڈولفن کو خطرات
اندھی ڈولفن، جو دریائے سندھ کی نایاب نسل ہے، پانی کی آلودگی اور قلت کی وجہ سے شدید خطرے سے دوچار ہے۔ زہریلے کیمیکل اور صنعتی فضلہ ان کے قدرتی مسکن کو تباہ کر رہے ہیں۔
قانونی کارروائی: زہریلے کیمیکل کے استعمال اور صنعتی فضلہ کے اخراج پر سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
عوامی آگاہی: مقامی افراد کو ماحولیاتی تحفظ کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے۔
واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس: صنعتی فضلہ کو صاف کرنے کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس قائم کیے جائیں۔
ماحولیاتی نگرانی: محکمہ جنگلی حیات اور ماحولیاتی ادارے نہروں اور دریاؤں کی نگرانی کریں۔