“جس رب کے گھر کی آرزو میں زیور تک بیچ ڈالے، وہی رب سفرِ حج کے دوران اپنی بندی کو اپنے پاس بلا بیٹھا۔”

انڈونیشیا کی ایک بزرگ خاتون نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ صرف ایک خواب کے پیچھے گزارا—اللہ کے گھر، بیت اللہ کا دیدار۔ اس خواب کو پورا کرنے کے لیے انہوں نے برسوں تک پیسے جمع کیے۔ اپنی خواہش کی شدت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے حتیٰ کہ اپنے زیورات تک فروخت کر دیے، صرف اس لیے کہ حج کا مبارک سفر کر سکیں۔

یہ وہ جذبہ ہے جو محض رسم یا روایت نہیں، بلکہ عشق اور بندگی کی اعلیٰ مثال ہے۔ اس مبارک سفر کی تیاری ان کے لیے صرف جسمانی نہیں، روحانی بھی تھی۔ ہر قدم، ہر دعا، ہر اشک اس بات کا گواہ تھا کہ وہ اپنے رب سے ملاقات کی بےتابی میں ہیں۔

پھر وہ لمحہ آیا، جب وہ سعودی ایئرلائن کی پرواز سے بیت اللہ کے سفر پر روانہ ہوئیں۔ دل خوشی سے لبریز، آنکھیں خوابوں کی روشنی سے روشن، زبان پر شکر کے کلمات، اور دل میں رب کا قرب حاصل کرنے کی لگن۔

لیکن اللہ تعالیٰ کی رضا کچھ اور ہی تھی۔ رب کو شاید ان کی یہ بے مثال محبت اتنی پسند آئی کہ سفر کے دوران ہی ان کی روح کو اپنے حضور بلا لیا۔ دورانِ پرواز وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔

ان کی یہ موت دنیاوی لحاظ سے اچانک ہو سکتی ہے، مگر روحانی نقطہ نظر سے یہ ایک عظیم سعادت ہے۔ جس رب کی زیارت کا ارمان لیے وہ چلیں، اسی کی راہ میں، اسی کے سفر پر، اسی کی دہلیز کی طرف جاتے ہوئے ان کی روح پرواز کر گئی۔
یہ واقعہ صرف ایک موت نہیں، ایک پیغام ہے—کہ سچی نیت، خالص ارادہ اور اللہ کی محبت انسان کو ایسی منزل دے سکتی ہے جو ہر کسی کے نصیب میں نہیں۔ اللہ تعالیٰ اس خاتون کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ہمیں بھی ایسی سچی طلب عطا کرے۔ آمین۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں