پاکستان، چین اور افغانستان دہشت گردی کے خلاف متحد، چین سی پیک ٹو کے آغاز کے لیے تیار: اسحاق ڈار

پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے ایک اہم بیان میں اعلان کیا ہے کہ پاکستان، چین اور افغانستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی پر کام کریں گے۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ چین سی پیک (CPEC) کے دوسرے مرحلے، یعنی **سی پیک ٹو**، کے آغاز کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
#### علاقائی تعاون کی نئی جہت
اسحاق ڈار نے کہا کہ دہشت گردی صرف کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری خطے کی ترقی اور استحکام کے لیے خطرہ ہے۔ “پاکستان، چین اور افغانستان کو چاہیے کہ وہ سرحد پار دہشت گردی، شدت پسندی اور تخریبی عناصر کے خلاف متحد ہو کر اقدام کریں تاکہ خطے میں امن اور ترقی کو یقینی بنایا جا سکے،” انہوں نے کہا۔
#### سی پیک ٹو: اقتصادی ترقی کی نئی راہیں
انہوں نے اعلان کیا کہ چین نہ صرف موجودہ سی پیک منصوبوں کو مکمل کرنے میں سنجیدہ ہے بلکہ **سی پیک ٹو** کے آغاز کے لیے بھی مکمل تیاری کر چکا ہے۔ سی پیک کا دوسرا مرحلہ پاکستان میں **صنعتی زونز، زراعت، توانائی، اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر** پر مرکوز ہوگا۔
یہ منصوبہ نہ صرف اقتصادی سرگرمیوں کو تیز کرے گا بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کرے گا۔
#### افغانستان کی شمولیت کا اشارہ
دلچسپ امر یہ ہے کہ اسحاق ڈار نے افغانستان کے ساتھ اقتصادی و سلامتی تعاون پر بھی زور دیا، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ چین، پاکستان، اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی تعاون ایک **نئے اقتصادی اتحاد** میں بدل سکتا ہے، جس میں افغانستان کو بھی سی پیک کے کچھ ذیلی منصوبوں میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
#### چین کا مثبت اشارہ
چینی حکام نے بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے اقتصادی اور اسٹریٹجک تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے خواہاں ہیں، اور سی پیک ٹو اس کا عملی مظہر ہوگا۔ چین کے مطابق سی پیک ٹو صرف ایک تجارتی راہداری نہیں بلکہ ایک **جامع ترقیاتی منصوبہ** ہوگا۔
پاکستان، چین اور افغانستان کا دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا نہ صرف سلامتی کی فضا کو مضبوط کرے گا بلکہ علاقائی ترقی کو بھی نئی جہت دے گا۔
سی پیک ٹو کا آغاز ایک نیا معاشی دور ثابت ہو سکتا ہے، جہاں پاکستان نہ صرف خطے کا اقتصادی مرکز بننے کی راہ پر گامزن ہو گا، بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک موثر کردار بھی ادا کرے گا۔