قومی اسمبلی کا بڑا اقدام: سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بھارتی فیصلے کے خلاف متفقہ قرارداد منظور

قومی اسمبلی نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر معطل کرنے کے فیصلے کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کر لی ہے۔ اس قرارداد کا مقصد بھارت کے اس جارحانہ اور غیر ذمہ دارانہ اقدام کی شدید مذمت کرنا اور عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو مضبوطی سے پیش کرنا ہے۔

اجلاس کی اہم جھلکیاں:
اجلاس کی صدارت اسپیکر سردار ایاز صادق نے کی۔

اپوزیشن رکن اقبال آفریدی کی کورم نشاندہی پر کارروائی 15 منٹ کے لیے معطل کی گئی۔

وفاقی وزیر علی پرویز ملک نے گیس پر چلنے والے پاور پلانٹس بل 2025 پیش کیا، جو اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود منظور کر لیا گیا۔

اس بل کے تحت نجی کیپٹو پاور پلانٹس پر مرحلہ وار لیوی (ٹیکس) عائد کی جائے گی: پہلے 5 فیصد، بعد میں 10 اور پھر 20 فیصد تک۔

سندھ طاس معاہدے پر قرارداد:
قرارداد وفاقی وزیر برائے آبی وسائل میاں معین وٹو نے پیش کی۔

ایوان نے اس قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کیا۔

قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ بھارت کے اس یکطرفہ، غیر قانونی اور معاہدے کی خلاف ورزی پر مبنی اقدام کو روکنے کے لیے فوری سفارتی اور قانونی اقدامات کیے جائیں۔

پس منظر:
سندھ طاس معاہدہ 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہوا تھا، جس کے تحت دریاؤں کا پانی منصفانہ طور پر تقسیم کیا گیا۔ بھارت کی طرف سے اس معاہدے کی معطلی بین الاقوامی قوانین اور اعتماد کی صریح خلاف ورزی تصور کی جا رہی ہے۔

یہ قرارداد پاکستان کے قومی مفادات کے تحفظ اور پانی کے حقوق کی حفاظت کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے، اور بھارت کے خلاف ایک مضبوط پیغام بھی ہے کہ پاکستان اپنی آبی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں