دوست یا دشمن؟ نیتن یاہو نے برطانوی، فرانسیسی اور کینیڈین رہنماؤں پر حماس کی حمایت کا الزام لگا دیا!”

مشترکہ مغربی اتحادیوں میں دراڑ؟
اسرائیلی وزیراعظم **نیتن یاہو** نے ایک بار پھر تنازع کو عالمی سطح پر ایک نیا رخ دیتے ہوئے **برطانیہ، فرانس، اور کینیڈا** کے رہنماؤں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ **غزہ میں جاری جنگ کے تناظر میں “حماس” کی طرفداری کر رہے ہیں۔**

نیتن یاہو کا مؤقف:

اسرائیلی میڈیا کے مطابق، نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ:

> “مغربی ممالک کی جانب سے اسرائیل پر یکطرفہ دباؤ ڈالنا اور جنگ بندی کے مطالبے دراصل حماس کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔ یہ منافقانہ رویہ ناقابل قبول ہے۔”

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ رہنما **انسانی حقوق کے نام پر** حماس کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ **اسرائیل صرف اپنے دفاع کا حق استعمال کر رہا ہے۔**

عالمی ردعمل:

نیتن یاہو کے اس بیان پر **برطانیہ، فرانس اور کینیڈا** کی جانب سے تاحال کوئی سرکاری ردعمل نہیں آیا، لیکن تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اسرائیل کی یہ پالیسی عالمی حمایت سے محرومی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔

تجزیہ:

* اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع میں عالمی برادری **انسانی ہمدردی** اور **سیاسی توازن** کے درمیان پھنس چکی ہے۔
* اسرائیل کی جانب سے مغربی اتحادیوں پر الزام ایک غیر معمولی سفارتی قدم ہے، جو ان کے درمیان موجود **روایتی اعتماد کو نقصان پہنچا سکتا ہے**۔
نیتن یاہو کے الزامات صرف بیان بازی نہیں بلکہ یہ اس بات کی علامت ہیں کہ اب **اسرائیل کو بھی عالمی سطح پر تنہائی کا سامنا** ہے۔
کیا مغرب کا دباؤ اسرائیل کو پالیسی میں تبدیلی پر مجبور کرے گا؟ یا پھر یہ بیانیہ جنگ کو مزید طول دے گا؟ وقت ہی بتائے گا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں