“اگر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو 6 دریا پاکستان کے ہوں گے۔۔۔”

یہ جملہ:
**”اگر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو 6 دریا پاکستان کے ہوں گے۔۔۔”**
ایک **سیاسی دعویٰ** یا **بیانیہ** کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، لیکن اس کا حقیقت اور بین الاقوامی قوانین سے تعلق سمجھنا ضروری ہے۔

### 🔍 سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

* **1960 میں پاکستان اور بھارت** کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی سے ہونے والا معاہدہ۔
* اس کے تحت:

* **تین مشرقی دریا** (ستلج، بیاس، راوی) بھارت کو دیے گئے۔
* **تین مغربی دریا** (سندھ، جہلم، چناب) پاکستان کو ملے۔

### اگر بھارت معاہدے کی خلاف ورزی کرے؟

* پاکستان **عالمی بینک، اقوام متحدہ یا عالمی عدالت انصاف** سے رجوع کر سکتا ہے۔
* لیکن “چھے دریا پاکستان کے ہوں گے” کہنا **سیاسی یا عوامی جذبات پر مبنی نعرہ** ہے، نہ کہ کوئی قانونی حقیقت۔
* بین الاقوامی قوانین کے تحت پاکستان کسی دریا پر **خود بخود مکمل حق** حاصل نہیں کر سکتا جب تک کہ نیا معاہدہ نہ ہو یا جنگ جیسا کوئی بڑا غیرمعمولی واقعہ نہ ہو۔

### 🚨 نتیجہ:

یہ جملہ عوامی سطح پر **حب الوطنی یا جوابی دباؤ** کے طور پر استعمال ہوتا ہے، مگر اس کے پیچھے **بین الاقوامی قانونی بنیاد** کمزور ہے۔ حقیقی تبدیلی صرف **سفارتی، قانونی یا عسکری سطح پر بڑے اقدام** کے ذریعے ہی ممکن ہوتی ہے۔

اگر آپ چاہیں تو میں اس جملے پر ایک مکمل آرٹیکل، ویڈیو اسکرپٹ، یا سوشل میڈیا پوسٹ بھی تیار کر سکتا ہوں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں