“تجارت دھونس سے نہیں، باہمی احترام سے پنپتی ہے — یورپی یونین کا امریکہ کو واضح پیغام!”

یورپی یونین کے اعلیٰ حکام نے حالیہ دنوں میں بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدوں میں ایسے رویے کو قبول نہیں کریں گے جس میں دھمکی، یکطرفہ فیصلے یا دباؤ کی حکمت عملی استعمال کی جائے۔

یہ بیان خاص طور پر اس وقت اہمیت اختیار کرتا ہے جب:

امریکہ نے یورپی مصنوعات (مثلاً اسٹیل اور ایلومینیم) پر اضافی محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی۔

اور یورپ نے ڈیجیٹل ٹیکس یا گرین پالیسیز کے باعث امریکہ کی بعض بڑی ٹیک کمپنیوں پر ضوابط سخت کیے۔

یورپی مؤقف:
یورپی یونین کی تجارتی پالیسی درج ذیل نکات پر زور دیتی ہے:

تجارت برابری کی سطح پر ہونی چاہیے۔

محفوظ اور کھلے بازار، نہ کہ تحفظاتی اقدامات، عالمی معیشت کے لیے بہتر ہیں۔

کوئی بھی تجارتی معاہدہ صرف اس صورت میں پائیدار ہو سکتا ہے جب فریقین کو ایک دوسرے پر اعتماد ہو، نہ کہ خوف۔

امریکہ-یورپ تجارتی کشیدگی کی جڑیں:
ٹرمپ دور حکومت میں امریکہ نے یورپ پر سخت تجارتی شرائط اور محصولات عائد کیے، جس سے تعلقات کشیدہ ہوئے۔

بائیڈن حکومت نے اگرچہ رویہ کچھ نرم کیا، مگر اب بھی امریکہ فرسٹ کی پالیسی کے اثرات باقی ہیں، خاص طور پر IRA (Inflation Reduction Act) جیسے قوانین میں۔

یورپ کا جواب — ’ٹریڈ فار فیئرنیس‘
یورپی یونین اب مضبوط لیکن اصولی مؤقف اپنا رہی ہے، جس کا مقصد:

اپنی صنعتوں کا تحفظ کرنا،

ماحولیاتی ضوابط کو برقرار رکھنا،

اور امریکہ کے ساتھ دو طرفہ احترام پر مبنی شراکت داری قائم رکھنا ہے۔

یورپی یونین کا امریکہ کو یہ پیغام — کہ تجارتی مذاکرات میں احترام اور برابری کی بنیاد ہونی چاہیے، دھونس یا دھمکیوں کی نہیں — عالمی تجارتی نظام میں ایک اہم اصولی مؤقف کی نمائندگی کرتا ہے۔ اگر امریکہ اس پیغام کو سنجیدگی سے لے، تو دونوں طاقتوں کے درمیان ایک زیادہ مستحکم اور طویل المدتی تجارتی تعلق قائم ہو سکتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں