“ملک کے کئی علاقے بھٹی بن گئے — شدید گرمی کی لہر عوام کی زندگی اجیرن بنانے لگی”

پاکستان کے مختلف علاقوں میں شدید گرمی کی لہر نے معمولاتِ زندگی کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چند روز میں درجہ حرارت میں مزید اضافے کا امکان ہے، جس سے نہ صرف انسانی صحت بلکہ بجلی، پانی، اور زراعت کے نظام پر بھی شدید دباؤ بڑھ گیا ہے۔

**پنجاب** کے جنوبی اضلاع میں درجہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے، جبکہ **سندھ** کے بعض علاقوں — خصوصاً جیکب آباد، دادو اور سکھر — میں درجہ حرارت 50 ڈگری کو چھو رہا ہے۔ **بلوچستان** اور **خیبر پختونخوا** کے میدانی علاقوں میں بھی درجہ حرارت معمول سے کہیں زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

گرمی کی اس غیرمعمولی لہر کے باعث:

* اسپتالوں میں **ہیٹ اسٹروک** کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے
* **لوڈشیڈنگ** کے دورانیے بڑھنے سے عوام کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے
* **زرعی فصلوں** کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، خاص طور پر کپاس اور سبزیوں کو
* تعلیمی ادارے، خاص طور پر سرکاری اسکول، شدید متاثر ہو رہے ہیں

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ یہ گرمی کی لہر **مئی کے آخر تک برقرار رہنے کا امکان** ہے۔ حکومتی ادارے عوام سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ دوپہر کے اوقات میں غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں، پانی کا استعمال بڑھائیں، اور ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے لیے حفاظتی تدابیر اختیار کریں۔

**کلائمٹ چینج ایکسپرٹس** نے اس شدید گرمی کو ماحولیاتی تبدیلیوں کا مظہر قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں اس قسم کی گرمی معمول کا حصہ بن جائے گی، جو انسانی صحت، معیشت اور قدرتی وسائل پر مہلک اثرات ڈالے گی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں