بھارت کو جواب دینے کے لیے کمیٹی تشکیل – اپوزیشن کو کیوں نظرانداز کیا گیا؟

حکومت کی جانب سے حالیہ دنوں بھارت کے جارحانہ رویے اور بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزیوں کے جواب میں ایک **اعلیٰ سطحی کمیٹی** تشکیل دی گئی ہے تاکہ سفارتی، عسکری اور میڈیا محاذ پر مؤثر حکمت عملی اختیار کی جا سکے۔ مگر اس اہم قومی معاملے پر **اپوزیشن کی مکمل غیر موجودگی** نے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

ملک کی مختلف اپوزیشن جماعتوں نے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ جب معاملہ قومی سلامتی کا ہے، تو کیا سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر اجتماعی فیصلہ سازی کا عمل اختیار نہیں کیا جا سکتا؟

**سوال یہ ہے:**
کیا بھارت جیسے حساس موضوع پر بننے والی کمیٹی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنا حکومت کی آئینی، اخلاقی اور جمہوری ذمہ داری نہیں؟

اپوزیشن رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ قومی سطح کے ایسے فیصلے اگر مشاورت اور اعتماد کے فقدان سے کیے جائیں گے تو ان کی نہ صرف افادیت کم ہو گی بلکہ قوم میں تقسیم کا تاثر بھی پیدا ہو گا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان جیسے جمہوری ملک میں بھارت جیسے حریف کے مقابلے کے لیے صرف حکومتی جماعت پر مشتمل پالیسی مؤثر ثابت نہیں ہو سکتی۔ اگر تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر نہ ہوں تو دشمن کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

*بھارت کا مؤثر جواب صرف عسکری یا سفارتی سطح پر نہیں، بلکہ قومی اتحاد اور سیاسی یکجہتی سے ممکن ہے – کیا حکومت اس نکتے کو سمجھے گی؟*

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں