“غزہ میں اسرائیلی ظلم کی شدت ایسی ہے کہ مغربی دنیا کے جدید ترین اسپتال بھی زخمی بچوں کی جان نہیں بچا سکتے۔”

برطانوی سرجنز کی جانب سے ایک دل دہلا دینے والی حقیقت سامنے آئی ہے: غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں زخمی ہونے والے بچوں کی حالت اس قدر خراب ہے کہ انہیں اگر دنیا کے سب سے ترقی یافتہ مغربی اسپتالوں میں بھی منتقل کر دیا جائے، تب بھی ان کی جان بچانا انتہائی مشکل ہو گا۔

یہ بیان نہ صرف اسرائیلی حملوں کی شدت کو عیاں کرتا ہے بلکہ عالمی برادری کی خاموشی پر بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔ زخمی بچوں کے جسم کا ایک بڑا حصہ جل چکا ہے، ان کی جلد، ہڈیاں اور اندرونی اعضا ناقابلِ شناخت ہو چکے ہیں۔ ان کی تکلیف صرف طبی نہیں، بلکہ انسانیت کے ضمیر کے لیے ایک چیخ ہے۔

غزہ کی اسپتالیں پہلے ہی ادویات، طبی آلات اور بجلی کی شدید کمی کا شکار ہیں۔ ان حالات میں برطانوی سرجنز کی یہ گواہی عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہونی چاہیے۔ مگر افسوس کہ بین الاقوامی طاقتیں ابھی تک صرف بیانات کی حد تک محدود ہیں۔

آج اگر ہم خاموش رہے، تو کل شاید یہ زخم انسانیت کے ماتھے پر ایک ناقابلِ مٹ دھبہ بن کر رہ جائیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں