“تاریخ میں پہلی بار نسل کشی کیمروں کے سامنے ہو رہی ہے، اور 57 مسلم ممالک خاموش تماشائی ہیں!”

آج کی دنیا میں ظلم و بربریت کوئی نیا واقعہ نہیں، مگر غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انسانی تاریخ میں ایک شرمناک سنگ میل ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ یہ نسل کشی چھپ کر نہیں، کیمروں کے سامنے، عالمی ضمیر کی آنکھوں کے سامنے ہو رہی ہے۔

جہاں معصوم بچے، عورتیں اور بے گناہ شہری اپنے ہی گھروں میں جلائے جا رہے ہیں، وہیں 57 اسلامی ممالک — جن کی طاقت، فوج، وسائل اور آواز عالمی سطح پر اثر رکھ سکتی ہے — خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔

🌍 کیمرے، مگر بےاثر:
دنیا بھر کے صحافی، کارکن، اور سوشل میڈیا صارفین لمحہ بہ لمحہ ویڈیوز، تصاویر اور رپورٹس شیئر کر رہے ہیں۔

مگر لگتا ہے کہ ویڈیو پروف بھی اب ضمیر کو نہیں جگاتے۔

🕌 57 اسلامی ممالک کا کردار:
او آئی سی (OIC) کا کردار صرف اجلاس اور قراردادوں تک محدود ہو چکا ہے۔

کہیں سفارتی تعلقات کی پرواہ ہے، کہیں معاشی دباؤ خاموشی کی قیمت وصول کر رہا ہے۔

امت مسلمہ کے یہ “رہنما” اب تماشائی بن چکے ہیں، جو اپنے سیاسی مفادات کو انسانی المیے پر ترجیح دے رہے ہیں۔

🩸 یہ لمحہ محض فلسطین کا نہیں:
یہ امتحان صرف غزہ کے معصوموں کا نہیں، بلکہ عالم اسلام کے ضمیر کا ہے۔
یہ سوال آنے والی نسلوں سے کیا جائے گا:

“جب ظلم ہو رہا تھا، تم کہاں تھے؟”

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں