چین نے پاکستان کو 3.7 ارب ڈالر کے تجارتی قرضے کی یقین دہانی کرا دی، زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط رکھنے کی کوشش جاری ہے۔

چین کی جانب سے پاکستان کو 3.7 ارب ڈالر کے قرضے کی پیشکش
پاکستان کی معیشت کے لیے خوشخبری: چین نے جون کے آخر تک 3.7 ارب ڈالر کے مساوی تجارتی قرضے دینے کی یقین دہانی کرا دی ہے، جس میں اگلے ماہ ادا ہونے والے 2.4 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔

زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ متوقع
یہ اقدام پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو دوبارہ ڈبل ڈیجٹ میں لے جانے میں مددگار ثابت ہوگا، جو مرکزی بینک کے مالی استحکام کے لیے نہایت ضروری ہے۔

قرضوں کی ری فنانسنگ اور چین کی پالیسی
پاکستان نے مارچ اور اپریل میں انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا (ICBC) کو 1.3 ارب ڈالر کا قرض ادا کیا ہے۔

چینی بینک قرض کی مدت میں تین سال کی توسیع کر رہے ہیں، لیکن شرح سود کا معاملہ ابھی زیر بحث ہے۔

چین نے پاکستان کو قرض کے دو آپشن دیے ہیں: یا مقررہ شرح سود پر یا فلوٹنگ ریٹ پر، تاہم شنگھائی انٹر بینک آفر ریٹ (شائبور) پر مبنی نہیں ہوگا۔

پاکستان اور چین کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں میں مارچ تا جون 2025 میں قابل ادائیگی قرضوں کی ری فنانسنگ پر بات ہوئی ہے۔

زرمبادلہ کے ذخائر اور مالی صورتحال
آئی ایم ایف کی حالیہ امداد کے بعد پاکستان کے ذخائر تقریباً 11.4 بلین ڈالر ہو چکے ہیں، جو اگلے ماہ چین کے قرضوں کے ری فنانسنگ کے بعد 12.7 بلین ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔

تین چینی کمرشل بینکوں نے 15 ارب RMB (2.1 بلین ڈالر) کی سنڈیکیٹ فنانسنگ جون میں میچور ہونے والی ہے، جس کی ادائیگی پاکستان کرے گا۔

امریکی ڈالر سے علیحدگی کی کوشش
چین نے اس مرتبہ امریکی ڈالر میں قرض دینے سے گریز کیا ہے اور قرضہ چینی کرنسی RMB میں دیا جائے گا، تاکہ پاکستان کی معیشت کا انحصار ڈالر پر کم کیا جا سکے۔

پاکستان-چین اقتصادی تعلقات کی اہمیت
پاکستان چین پر انحصار بڑھا رہا ہے، جو اب تک 4 ارب ڈالر کیش ڈپازٹس، 5.4 ارب ڈالر تجارتی قرضے اور 4.3 ارب ڈالر کی تجارتی مالیاتی سہولیات مہیا کر چکا ہے۔
یہ پیش رفت پاکستان کی اقتصادی استحکام کے لیے اہم قدم ہے، جو نہ صرف زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط کرے گا بلکہ قرضوں کے امریکی ڈالر سے نکلنے کی پالیسی کو بھی آگے بڑھائے گا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں