“دشمنی کی دہائیوں کے بعد امید کی کرن — پاکستان اور بھارت سرحد پر کشیدگی کم کرنے کو تیار!”

خطے میں پائیدار امن اور استحکام کی جانب ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پاکستان اور بھارت، دو روایتی حریف جن کے تعلقات اکثر جنگی ماحول میں رہے ہیں، اب سرحد پر فوجی کشیدگی کم کرنے کی سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں۔ ایک سینیئر پاکستانی فوجی جنرل نے تصدیق کی ہے کہ دونوں ممالک اپنی افواج میں کمی لا رہے ہیں، جو کہ خطے میں دیرپا امن کے لیے ایک خوش آئند قدم ہے۔
🤝 کشیدگی سے تعاون کی طرف:
پاک-بھارت سرحد خصوصاً لائن آف کنٹرول (LoC) اور انٹرنیشنل بارڈر پر کئی برسوں سے وقفے وقفے سے فائرنگ اور جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا ہے، جس میں نہ صرف فوجی اہلکار بلکہ عام شہری بھی متاثر ہوتے رہے ہیں۔ لیکن اب یہ نئی پیش رفت اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ دونوں ممالک سنجیدگی سے باہمی تناؤ میں کمی لانے کے لیے تیار ہیں۔
🕊️ پس منظر:
2021 میں دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز (ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز) کی سطح پر سیز فائر معاہدے پر عمل درآمد کا اعلان ہوا تھا، جس کے بعد سے نسبتاً سکون رہا۔ اب افواج میں کمی کا فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ سفارتی سطح پر خفیہ رابطے بھی جاری ہیں اور دونوں ممالک ٹریک ٹو ڈپلومیسی کے ذریعے امن کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔
📉 ممکنہ فوائد:
دفاعی بجٹ میں کمی سے دونوں ممالک معاشی بوجھ کم کر سکتے ہیں۔
سرحدی علاقوں میں امن و ترقی کے منصوبے شروع کیے جا سکتے ہیں۔
سیاحت، تجارت اور ثقافتی تبادلوں کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
خطے میں بیرونی سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا ہو سکتا ہے۔
🔍 بھارت کا ردعمل؟
ابھی تک بھارت کی جانب سے اس اعلان کی باقاعدہ تصدیق نہیں ہوئی، مگر سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں انتخابات کے بعد نئی حکومت خطے میں استحکام کے لیے کچھ اقدامات پر غور کر سکتی ہے، اور پاکستان کی جانب سے یہ مثبت اشارہ ایک نرم آغاز کی علامت ہو سکتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان افواج میں کمی کا اعلان بلاشبہ امن، استحکام اور خطے کی ترقی کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے۔ اگر دونوں ممالک اسی جذبے سے آگے بڑھیں تو جنوبی ایشیا ایک بار پھر دنیا کے سامنے امن، ترقی اور خوشحالی کی مثال بن سکتا ہے۔