چینی پروفیسر نے بھارت کو خبردار کیا: “پانی کے معاملے پر دوسروں کو بلیک میل مت کرو، تمہارا پانی بھی چین سے آتا ہے!”

حال ہی میں پہلگام واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان خاص طور پر پانی کے مسئلے پر کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اور پاکستان میں آنے والے دریاؤں میں پانی کی کمی بھی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس کشیدگی کے درمیان ایک چینی پروفیسر نے بھارتی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے بھارت کو ایک واضح و سخت پیغام دیا ہے۔
انڈیا ٹوڈے کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چینی پروفیسر نے کہا کہ پاکستان کے جائز حقوق کی خلاف ورزی جو دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کے معاہدے کے تحت محفوظ ہیں، قابل قبول نہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور بھارت دونوں ایک ہی دریا کے اوپر اور نیچے والے حصے میں واقع ہیں، اور اس لیے پرامن طریقے سے پانی کے مناسب استعمال اور تقسیم کا حل نکالنا چاہیے، نہ کہ پانی کو بہانے کے طور پر استعمال کرنا یا دوسرے ممالک کو بلیک میل کرنا۔
پروفیسر نے کہا، “دوسروں کے ساتھ وہ نہ کریں جو آپ نہیں چاہتے کہ دوسرے آپ کے ساتھ کریں۔” انہوں نے بھارت کو تنبیہ کی کہ چونکہ بھارت درمیان میں ہے اور نیچے والوں کے ساتھ زیادتی کرنا ممکن ہے، اس لیے پرامن تعلقات قائم رکھنا ہی دانشمندی ہے۔
جب اینکر نے ان سے سوال کیا کہ کیا یہ پیغام دھمکی ہے؟ تو پروفیسر نے وضاحت کی کہ ان کی بات نیک نیتی پر مبنی نصیحت ہے اور امید ظاہر کی کہ بھارت اس مشورے کو سمجھے گا۔ انہوں نے بارہا کہا کہ معاہدے کی خلاف ورزی اور نچلی طرف والوں کو پانی فراہم کرنے سے انکار کرنا نہ صرف امن کے وقت انسانی جرم ہے بلکہ جنگ کے وقت جنگی جرم شمار ہو سکتا ہے۔
پانی کی فراہمی روکنا لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا ہے، کیونکہ پانی زندگی کا بنیادی عنصر ہے۔ چینی پروفیسر نے بھارت پر زور دیا کہ وہ پاکستان کو پانی کے معاملے میں بلیک میل نہ کرے اور امید ظاہر کی کہ بھارت کی حکومت اس معاملے میں عقلمندی دکھائے گی تاکہ خطے میں امن قائم رہے۔
یہ پیغام نہ صرف پاکستان اور بھارت کے تعلقات بلکہ خطے میں پانی کے وسائل کی منصفانہ تقسیم اور استحکام کے لیے ایک اہم انتباہ ہے۔