ChatGPT said: مالی میں القاعدہ کا خونریز حملہ: درجنوں فوجی ہلاک، کمانڈر یرغمال ساحلی افریقہ ایک بار پھر عالمی امن کے لیے خطرہ بن گیا

افریقی خطے کے ساحلی پٹی (Sahel) میں واقع ملک مالی کے شمال مشرقی علاقوں میں القاعدہ سے وابستہ مسلح گروہوں نے ایک منظم اور سیمابخش حملہ کر کے ایک فوجی چوکی کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں درجنوں مالی فوجی جان بحق ہو گئے جبکہ ایک سینئر کمانڈر کو گروہ نے یرغمال بنا لیا۔ اس واقعے نے دوبارہ سے اس خطے کو عالمی امن اور سلامتی کے لیے سنگین خطرہ کے طور پر اجاگر کر دیا ہے۔

حملے کا پس منظر اور تاریخِ وقوع
تاریخ و مقام:
یہ حملہ تیرہ جون 2025 کی صبح سویرے گاو (Gao) شہر سے تقریباً 80 کلومیٹر دور شمال مشرق میں واقع ایک فوجی پوسٹ پر کیا گیا۔ یہ علاقہ البتہ گزشتہ کئی برسوں سے انتہا پسند جماعتوں کا اڈا بن چکا ہے اور القاعدہ کے خراسان شاخ (AQIM) اور اس کے اتحادی گروہوں کی سرگرمیاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔

خطے کی حساسیت:
مالی کا یہ حصہ، صحرا کے کنارے پر پھیلا ہوا علاقہ ہے جہاں قبائلی ٹکراؤ، غیر قانونی منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس نے عسکریت پسندی کو پروان چڑھایا۔ گزشتہ بیس سالوں سے ساحلی افریقہ کے ممالک—مالی، نیجر، چاڈ اور بورکینا فاسو—مسلسل عسکریت پسند تنظیموں کا سامنا کر رہے ہیں جنہوں نے اپنی توجہ بڑھتی ہوئی شدت پسندی کی جانب مرکوز کر رکھی ہے۔

حملے کے واقعات
رات کے اوقات میں پیش قدمی:
شدت پسند جنگجوؤں نے رات کے اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فوجی چوکی کے قریبی صحرائی راستوں سے اچانک پیش قدمی کی۔

بم دھماکے اور اندھا دھند فائرنگ:
چوکی کے قریب ایک روڈ بم دھماکے کے بعد عسکریت پسندوں نے خودکار اسلحے اور راکٹ لانچرز کا استعمال کرتے ہوئے چوکی پر گولہ باری کی۔ اس کے نتیجے میں چوکی کا ایک حصہ منہدم ہو گیا اور فوجی دستے شدید دفاعی کیمپنگ میں الجھ گئے۔

فوجی جوابی کارروائی ناکام:
مالی کی فورسز نے ابتدائی طور پر ریپڈ رسپانس یونٹس کو بھیجا، مگر حملہ آوروں کی تعداد اور اچانک کارروائی نے فوجی دفاع کو ناکام بنا دیا۔ کئی فوجی ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں بھی متاثر ہوئیں۔

جانی و مالی نقصان
ہلاک شدگان:
مالی دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حملے میں تینتیس (33) فوجی مارے گئے جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔ ان زخمیوں میں زیادہ تر کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے اور کچھ اہلکاروں کو قریبی فوجی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

یزیدگی اور غنیمت:
عسکریت پسندوں نے زخمیوں اور لاشوں کو بھی قبضے میں لینے کی کوشش کی، تاہم مقامی فوجی یونٹس نے چند لاشوں اور زخمیوں کو بازیاب کرایا۔ مگر متعدد ایکواریڈیشن میٹریل اور اسلحہ بھی ان کے ہاتھ لگا۔

حیران کن حقیقت:
چھاپے کے دوران القاعدہ کا ایک سینئر کمانڈر، ابو حفص المالی (فرضی نام)، جسے مقامی فورسز کی اکائیوں نے نظربند کیا ہوا تھا، کو بھی یرغمال بنا لیا گیا۔ اس واقعے نے فوج کی کارکردگی اور انٹیلی جنس کلیکشن کے طریقہ کار پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

یرغمال کمانڈر کا انجام اور حکام کا موقف
سیاسی پسِ منظر اور مطالبات:
عسکریت پسند گروہ نے ایک ویڈیو بھی جاری کی جس میں یرغمال کمانڈر ابو حفص کو باضابطہ طور پر پیش کیا گیا۔ انہوں نے اپنے یرغمالی کا ثبوت دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مالی حکومت فوراً قیدیوں کی رہائی اور القاعدہ کے حامیوں کے خلاف قانونی کارروائی بند کرے۔

مالی حکام کا ردعمل:
مالی کے صدر محمد عثمان نافے نے جاری بیان میں کہا:

“یہ حملہ ہمارے فوجی دستوں کے خلاف ایک بزدلانہ اقدام ہے۔ ہم اس جیسے واقعات کو برداشت نہیں کریں گے اور ان عسکریت پسندوں کو سرِ زمین نیست و نابود کریں گے۔”

بین الاقوامی امداد اور مشاورت:
فرانسیسی فوج کی اوپریشن برکانی اسٹار کے سربراہ نے کہا کہ وہ مالی کی فوجی تربیت اور انٹیلی جنس شیئرنگ میں تیزی لائیں گے تاکہ آئندہ ایسی وارداتوں کو بروقت روکا جا سکے۔

ساحلی افریقہ میں القاعدہ اور اسی طرح کے گروہوں کی سرگرمیاں
القاعدہ کی خراسان شاخ (AQIM):

AQIM نے 2007 میں الصحراؔی علاقوں میں اپنا سخت گیر وجود قائم کیا اور 2013 میں شمالی مالی پر قبضہ کر کے ایک عارضی القاعدہ حکومت کا نفاذ بھی کیا۔

اب یہ تنظیم دوبارہ سر اٹھا رہی ہے اور ماضی کی نسبت زیادہ منظم اور خطرناک شکل میں سرگرمِ کار ہے۔

متحدہ مجلس المجاہدین (Jama’a Nusrat ul Islam wa al-Muslimeen):

یہ گروہ شمال مشرقی مالی میں القاعدہ اور دیگر انتہا پسند گروپوں کا شراکت دار ہے، جس نے مختلف علاقائی قبائل کو اپنی سرپرستی میں لے رکھا ہے۔

عسکریت پسندی کی موجودہ صورتِ حال:

2022 سے اب تک مالی، بورکینا فاسو اور نیجر میں القاعدہ اور داعش کے مددگار گروہوں نے فوجی چھاؤنیوں اور دیہاتوں پر باقاعدگی سے حملے کیے ہیں۔

روزمرہ زندگی متاثر ہوچکی ہے: تعلیمی ادارے بند، زرعی کاروبار ٹھپ اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے۔

عالمی و علاقائی سلامتی کے لیے خطرے کے اشارے
سرحدی خلفشار:
مالی، نائجیریا، چاڈ اور نیجر جیسے ممالک کے ملحق علاقوں میں قبائلی حدود قدرے بے معنی ہو گئے، جہاں شدت پسند جنگجو آزادانہ گھومتے پھرتے ہیں۔ اس سے نہ صرف علاقائی سلامتی متاثر ہوئی بلکہ سلامتی کے خلا نے ان گروہوں کو مضبوط کیا ہے۔

انسداد دہشت گردی میں شریک بین الاقوامی افواج:

فرانس، اقوامِ متحدہ (مینوسما)، اور افریقی یونین کے امن فوجی دستے بھی ساحلی پٹی میں تعینات ہیں۔ مگر وسیع صحرائی علاقے اور ناکافی وسائل کی وجہ سے مقامی فورسز کو بروقت مدد نہیں پہنچ پا رہی۔

عالمی دہشت گرد تنظیموں کا جال:
القاعدہ کے علاوہ شام اور عراق میں فعال داعش کے حامی بھی ساحلی افریقہ میں اثر انداز ہو رہے ہیں۔ ان گروہوں کے مابین اتحاد اور اختلاف کی صورتِ حال خطے کی سلامتی کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔

مالی حکومت اور افریقی ممالک کے اقدامات
ملکی ردعمل اور فوجی تیاری:

مالی نے شمالی اور شمال مشرقی خطے میں حال ہی میں حکومتی فوج کی تعداد اور ٹیکنالوجیکل معاونت میں اضافہ کیا ہے۔ نئی ڈرون یونٹس تعینات کی گئی ہیں تاکہ دور دراز صحرائی علاقوں میں بھی انٹیلی جنس یکجا کی جا سکے۔

فوجی آپریشنز میں اقوامِ متحدہ کے امن دستوں سے مشترکہ گشت کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔

ساحلی افریقہ کے شریک ممالک کا تعاون:

نیجر، چاڈ اور بورکینا فاسو کے وزرائے دفاع نے مشترکہ اجلاس میں مالی کے ساتھ سیکورٹی تعاون بڑھانے کا وعدہ کیا۔

ای سی او ڈبلیو اے ایس (ECOWAS) اور یورپی یونین نے بھی امدادی مشنز اور تربیتی پروگرام کا اعلان کیا تاکہ مقامی سکیورٹی فورسز کی استعداد کار بڑھے۔

سول اور معاشی اقدامات:

متأثرہ قبائلی علاقوں میں پُرامن بحالی مہمات چاہییں تاکہ شدت پسند گروہوں کے پروپیگنڈہ کو توڑا جا سکے۔

حکومتِ مالی زرعی اور بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری بڑھا رہی ہے، تاکہ نوجوانوں کے لیے معاشی مواقع پید ا ہوں اور وہ انتہا پسندی سے دور رہیں۔

اثرات اور مستقبل کے پیشِ نظر
علاقائی بے چینی:
حالیہ حملے نے ساحلی ممالک کے عوام میں خوف و ہراس کو مزید بڑھا دیا ہے۔ بچے اسکول جانے میں خوفزدہ ہیں، کسان اپنی فصلوں کی دیکھ بھال کے لیے رکاوٹ محسوس کرتے ہیں، اور نجی کاروباری حضرات سرحدی راستوں پر سفر کرنے سے کتراتے ہیں۔

عالمی سطح پر تشویش:
اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور امریکی حکام نے مالی کی صورتحال پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر ساحلی پٹی میں امن نہ لوٹا تو ایران، یمن اور شام جیسی صورتِ حال سامنے آ سکتی ہے۔

آنے والے ممکنہ آپریشنز:
ہو سکتا ہے مالی حکومت مزید سخت گیر دفاعی اقدامات اٹھائے، مقامی اور بین الاقوامی افواج کی تعداد اور اختیارات میں اضافہ کرے۔ ممکنہ طور پر علاقے میں ڈرون حملوں اور ہوائی نگرانی کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا تاکہ القاعدہ کے ٹھکانوں کی نشاندہی ہو سکے۔

اختتامی کلمات
مالی کا شمالی اور شمال مشرقی علاقہ گزشتہ کئی برسوں سے القاعدہ اور دیگر شدت پسند گروہوں کا میدانِ جنگ بنا ہوا ہے۔ تیرہ جون 2025 کے اس بہیمانہ حملے نے ایک دفعہ پھر ساحلی افریقہ کی سلامتی کو عالمی ایجنڈے پر لا کھڑا کیا ہے۔ اس واقعے نے نہ صرف مالی بلکہ پورے ساحلی خطے میں انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں نئے چیلنجز کھڑے کیے ہیں۔ مقامی حکومتیں، افریقی یونین، اقوامِ متحدہ اور بالخصوص توانائی و معدنی وسائل کے لیے اہم سمجھے جانے والے اس خطے میں کام کرنے والے تیل و گیس کمپنیاں، سب اس جانب متوجہ ہیں کہ وقت پر مربوط اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو اس صورتحال کے منفی اثرات محض مالی یا افریقی حدود تک محدود نہیں رہیں گے، بلکہ عالمی امن و استحکام کو بھی خطرے میں ڈال دیں گے۔ اسی لیے اب خطے کے لیے ضروری ہے کہ وہ عسکری اور معاشی دونوں محاذوں پر مل کر ایک نئی حکمتِ عملی تشکیل دے، تاکہ ساحلی افریقہ ایک بار پھر امن و امان کے راہ پر گامزن ہو سکے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں