“پاک بحریہ کی دو روزہ جنگی مشقیں: سمندری دفاع کی تیاریوں کا عملی مظاہرہ”

پاک بحریہ نے اپنے تربیتی کیلنڈر کے تحت دو روزہ وسیع پیمانے پر جنگی مشقیں شروع کر دی ہیں جن کا مقصد بحریہ کے جنگی دستوں، جہازوں اور ایوی ایشن یونٹس کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانا اور سمندر میں دفاعی حکمتِ عملیوں کی مشق کرنا ہے۔ یہ مشقیں بحرِ ہند کے بحرانی رہائشی علاقوں میں منعقد کی جا رہی ہیں، جہاں بحری اور ہوائی قوتیں مل کر دشمن کے ممکنہ حملوں کا سمولیشن کر رہی ہیں۔
مشقوں کے مقاصد
دفاعی تیاری اور یکسوئی:
بحرِ ہند میں سمندری سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے نیول کمانڈز، جہاز اور سینسرز کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنا۔
دشمن کے آرٹیفیشل جالوں، جاسوسی طیاروں اور سب میرینز کا بروقت ردِ عمل سیکھنا۔
ساحلی دفاعی تنصیبات اور لینڈ پر مبنی سکنرز کے ساتھ نیولی دستوں کا مربوط نیٹ ورک قائم کرنا۔
بحریہ–ہوائی قوتوں کا یکجا مشن:
پاک بحریہ کے F-22P کورویٹس، میگھی 100 کلاس فرگیٹس اور حریدو فرگیٹ سمیت جدید طیارہ بردار جہاز پر انسٹال سینسرز کے ساتھ ہوائی یونٹس (پائیلٹ طیارے F-17 اور IL-38 سمرفن بحری نگرانی طیارے) کی مشترکہ آپریشنل تیاری۔
سمندر میں دشمن کے فضائی حملوں کی صورت میں بحری پہنچان (Air-Sea Engagement) کے مشقیں اور دشمن کی آئرن ڈوم طرز کی گھیراؤ دفاعی فراڈ کی شناخت کرنا۔
سب میرینز اور اینٹی سب میرین وارفیئر (ASW) حکمتِ عملی:
پاک بحریہ کے آزادی اور قدر کلاس کی جدید سب میرینز نے فرضی دشمن کے جنگی بیڑے کو نشانہ بنانے کی مشق کی۔
اینٹی سب میرین وارفیئر (ASW) مشقیں جن میں بحری اور ہوائی سینسرز سے ہدف کی ٹریکنگ، سب میرین کے شکار اور سمندری مائن کلیئرنس کے طریقے شامل ہیں۔
مشقوں کے دوران استعمال ہونے والی قوتیں اور اثاثے
میزائل کورویٹس اور فرگیٹس:
F-22P کورویٹس: جدید ایس ایس این (SS-N-22) میزائل نظام، 76 ملی میٹر مرکزی توپ اور شارک سونار کے ساتھ۔
میگھی 100 کلاس فرگیٹس: শ… ক্যাপাসিটি, ضدّی لڑاکا طیاروں کے خلاف دفاعی اقدامات، اور جدید لانگ رینج سر فیس ٹو ایئرفائر میزائلز (Barq MA-71)۔
طیارہ بردار جنگی جہاز (Carriers) اور ایویشن یونٹس:
IL-38 سمرفن بحری نگرانی طیارے: سب میرین کی موجودگی کے سراغ اور دشمن بیڑے کے آپریشنل ردِ عمل کا مشاہدہ۔
F-17 تھنڈر لڑاکا طیارے: سمندر کے اوپر فضائی بالادستی قائم کرتے ہوئے دشمن کی ہوائی اور سمندری قوتوں کے تشخیص اور دھڑکن کرنے والی مشقیں۔
سپہ سالار اور آپریشن کمانڈ:
کمانڈر پاکستان نیول ایریا (COMPAK): لوفت نذیر نے مشقوں کی حکمتِ عملی کی نگرانی کی۔
سپہ سالارِ بحریہ (Chief of the Naval Staff): ایڈمرل ظفر محمود نے بحریہ کے اعلیٰ افسران کو ہدایت دی کہ مشقوں کا مکمل فوٹو اور ویڈیو ریکارڈ مرتب کیا جائے تاکہ بعد ازاں پرفارمنس رپورٹ تیار ہو سکے۔
مشقوں کا دورانیہ اور شیڈول
پہلا دن (دن اول):
صبح: آپریشن روم میں مشترکہ جنگی حکمتِ عملیوں کا جائزہ اور مشقوں کا بریفنگ سیشن۔
دوپہر: سمندر میں دشمن کے فرضی بیڑے (Task Force) کے خلاف فلیٹ مواصلاتی مشقیں۔
شام: ہوائی حملوں کے رخ میں بحری دفاعی میزائل سسٹمز کا استعمال کرتے ہوئے دشمن کی سمجھے جانے والی فوجی تنصیبات کی نشاندہی۔
دوسرا دن (دن دوم):
صبح: سب میرینز کے ایکشن میں مشق—بحری سراغ رسانی، دشمن کی سب میرینز کو پکڑنا اور سمندری منی فلیٹس کی حفاظت۔
دوپہر: سمندر میں بچاؤ اور بحالی (Search and Rescue) مشقیں، فرضی بحری بحری حادثے یا جہاز کے اُلٹ جانے کی صورت میں عملہ بروقت پیامبر اور مکمل آپریشن کی تربیت۔
شام: امن و امان کے لیے ساحلی کنٹرول پوائنٹس اور رڈار نیٹ ورکس کو بحال کرنا، تاکہ ساحلی علاقوں سے خطرات کا فوری تعین ہو سکے۔
مشقوں کے حکومتی اور عسکری اہمیت
علاقائی سلامتی اور بحرین میں توازنِ طاقت:
پاک بحریہ کی یہ مشقیں بحرِ عرب اور بحیرہ عمان میں کشیدگی والے علاقوں میں بھارتی اور دیگر بحری بیڑوں کے ممکنہ مداخلت کا مقابلہ کرنے کےلیے ایک پیشگی تیاری ہے۔
بھارت اور ایران کے درمیان بحری راستوں کے تحفظ کے پیش نظر پاک بحریہ کا ردعمل اور مشترکہ آپریشنل اقدامات اہم ہیں۔
سمندری تجارتی راہداریوں کا تحفظ:
عالمی سازو سامان کی سمندری ترسیل میں تیزی کے باعث پاک بحریہ کو ساہیوال کے بندرگاہوں سے لے کر کراچی-گوادر تک کے راستوں میں سکیورٹی کے انتظامات مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
منشیات اور انسانی سمگلنگ کے خلاف بھی پاک بحریہ کی مشترکہ کارروائیاں اس مشق کے ذریعے مضبوط ہوں گی۔
بین الاقوامی رشتے اور اتحاد:
مشقوں میں شامل ہوائی یونٹس اور جدید سینسرز کے استعمال سے پاک بحریہ کا بین الاقوامی سطح پر طاقت ور تاثر بڑھتا ہے۔
بحرین، قطر اور سعودی عرب کی بحری افواج سے اشتراک کے امکانات بھی پیدا ہوئے ہیں، تاکہ مستقبل میں مشترکہ دفاعی مشقوں کا انعقاد ممکن ہو سکے۔
آئندہ کے امکانات اور مستقبل کی حکمتِ عملی
مستقل تربیتی پروگرام:
مشقوں کے نتائج کی بنیاد پر بحریہ مختلف شعبوں میں ماہرین تربیت کاروں کو طلب کرے گی تاکہ جدید آلہ جات اور سسٹمز کے استعمال میں تجربہ بڑھایا جائے۔
زیر زمین کمانڈ و کنٹرول سنٹرز اور کمیونیکیشن چینلز کا مستقل مزاج سے اپ گریڈ کیا جانا ہے۔
سامان اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری:
پاک بحریہ مزید جدید ڈیتفنس ڈرونز اور سمندری مانیٹل سنسرز حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
بحری ہیلی کاپٹروں اور سمرفن طیاروں کے اضافی یونٹس کی خریداری پر بھی غور کیا جا رہا ہے تاکہ سمندری نگرانی میں خلا نہ رہے۔
سلامتی اور معاشی ترقی:
سمندری راستوں کی حفاظت سے نہ صرف قومی سلامتی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ تجارتی بلاک ایریل بھی مستحکم ہوتا ہے، جس سے ملکی معیشت کو فائدہ پہنچتا ہے۔
مقامی شپ بلڈنگ اور بحری مشینری کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے مقامی یونیورسٹیز اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے اشتراک سے تحقیق وترقی کے پروگرام شروع کرنے کا منصوبہ ہے۔