“ملتان کے دانیال نے گھر کو بنایا ’آکسیجن بنک‘—۲۰۰ سے زائد پودوں کے ساتھ صحت اور شوق کا حسین امتزاج!”

ملتان کے علاقے رشیدآباد ریواڑی محلہ میں رہنے والے دانیال نے اپنے گھر کے صحن میں محض شوق اور ماحولیات کے جذبے کی بنا پر دو سو سے زائد پودے لگائے ہیں، جس سے ان کا گھر ایک چھوٹا سا ’آکسیجن بنک‘ بن چکا ہے۔ درختوں اور پودوں کی کثرت سے نہ صرف گرمی کے موسم میں گھر کا درجہ حرارت معتدل رہتا ہے بلکہ گیسوں کے تبادلے کی وجہ سے صاف اور تازہ ہوا کا بہاؤ بھی یقینی ہوتا ہے۔
شوق بھی، فائدہ بھی:
دانیال کا کہنا ہے کہ پودوں کی دیکھ بھال ان کے لیے تفریح بھی ہے اور صحت مند ماحول کی فراہمی کا باعث بھی۔ خصوصاً گملوں میں لائی جانے والی الوو ویرا، سپائڈر پودہ، پیس لینتھس اور سانس لینے والی ’سانٹری وار‘ پودوں نے ان کے صحن کو ہر رنگ سے شاداب کر رکھا ہے۔
ملتان کی بڑھتی ہوئی گرمی میں راحت:
ملتان میں گرمی کی شدت پر قابو پانے کے لیے ہر گھر میں کم از کم ۵۰–۶۰ پودے لگانے کی وکالت کی جا رہی ہے۔ ان پودوں کی ٹہنیوں سے نکلنے والی آکسیجن اور نمی والے پتے گرمی کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ رہائشیوں کی جلد اور سانس کی نالیوں کو بھی فائدہ پہنچاتے ہیں۔
سادہ دیکھ بھال، دیرپا اثر:
دانیال نے بتایا کہ زیادہ محنت کے بغیر بھی یہ پودے زیادہ عرصے تک زندہ رہتے ہیں۔ ہفتے میں دو بار ہلکی مٹی کی کھدائی، مہینے میں ایک مرتبہ نامیاتی کھاد اور مناسب روشنی کی فراہمی سے یہ آسانی سے پروان چڑھتے ہیں۔
علاقائی پیغام:
دانیال کی یہ مثال اب پورے محلے میں پھیل رہی ہے۔ مکانوں کے مالک اپنے صحنوں اور بالکونیوں میں چھوٹے گملے لگا کر درجہ حرارت کم کرنے اور آکسیجن کی مقدار بڑھانے کا عزم کر رہے ہیں۔
ملتان کی تیز دھوپ اور بڑھتی حرارت میں ہر گھر کو چاہیے کہ وہ کم از کم چند گملوں کا ’آکسیجن بنک‘ بنائے۔ نہ صرف ماحول کا تحفظ ممکن ہے بلکہ صحت مند اور تازہ ہوا کے فوائد بھی روزانہ میسر ہوں گے—دانیال کی طرح شوق اور ذمہ داری کا حسین امتزاج شروع کرکے اپنا حصہ ڈالیں!