“صحافت کے لیے خطرناک سرزمین؟ بھارت آزادیِ صحافت کی عالمی درجہ بندی میں 151ویں نمبر پر پہنچ گیا!”

1۔ عالمی رپورٹ کا انکشاف:
صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم “رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (RSF)” کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق بھارت آزادیِ صحافت کی درجہ بندی میں 180 ممالک میں سے 151ویں نمبر پر آگیا ہے، جو ایک تشویشناک گراوٹ کو ظاہر کرتا ہے۔

2۔ گزشتہ سالوں کا پسِ منظر:
بھارت 2023 میں 161ویں اور 2022 میں 150ویں نمبر پر تھا، یعنی مسلسل تنزلی ہو رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اس گراوٹ کی بڑی وجوہات میں صحافیوں پر بڑھتے ہوئے حملے، میڈیا کا حکومتی کنٹرول اور خود سنسرشپ شامل ہیں۔

3۔ میڈیا پر دباؤ اور سینسرشپ:
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں میڈیا اداروں پر سیاسی اور کارپوریٹ دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے اہم قومی معاملات پر غیر جانب دار رپورٹنگ مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ کچھ صحافیوں کو سوشل میڈیا پر ٹرولنگ، قانونی چارہ جوئی، حتیٰ کہ گرفتاری کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

4۔ کشمیری صحافت کا زوال:
کشمیر جیسے حساس خطے میں صحافت کی حالت اور بھی ابتر ہے۔ متعدد کشمیری صحافیوں کو بغیر کسی واضح الزام کے حراست میں رکھا گیا ہے اور بعض ویب سائٹس یا اخبارات کو بند کر دیا گیا۔

5۔ عالمی تنقید اور خدشات:
عالمی صحافتی تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں نے بھارت میں آزادیٔ صحافت کی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، اور حکومت پر زور دیا ہے کہ صحافت کو دبانے کے بجائے آزاد اور محفوظ ماحول فراہم کرے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں