“غزہ میں امداد کے متلاشیوں پر گولیاں، اسرائیلی فائرنگ سے 17 فلسطینی شہید!”

منگل، 10 جون کو غزہ میں ایک انسانی المیے نے نئی شدت اختیار کر لی جب امداد کی تقسیم کے مرکز کے باہر اسرائیلی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں 17 فلسطینی شہید ہو گئے۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سینکڑوں افراد انسانی امداد حاصل کرنے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق، غزہ سٹی کے مشرقی علاقے میں واقع امدادی مرکز کے باہر بھوک اور ضروریات سے مجبور شہری بڑی تعداد میں موجود تھے کہ اچانک اسرائیلی فورسز کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔ زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جنہیں قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں کئی کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
یہ امدادی مرکز “غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف)” کے تحت کام کر رہا تھا، تاہم فائرنگ کے بعد اب تک فاؤنڈیشن کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ اسرائیلی حکام کی طرف سے بھی واقعے پر فوری ردعمل یا وضاحت نہیں دی گئی۔
واقعے نے نہ صرف مقامی آبادی کو صدمے میں مبتلا کر دیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی شدید غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے واقعے کو “جنگی جرم” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ اور دیگر انسانی امدادی ادارے پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ میں جاری انسانی بحران مزید بگڑتا جا رہا ہے، اور امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹوں نے صورتحال کو نازک بنا دیا ہے۔ اس تازہ واقعے کے بعد امدادی عملے میں خوف اور بے یقینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔