“پاکستان میں فیملی پنشن کا قید خانہ — شریکِ حیات کی وفات پر پینشن اب صرف 10 سال!”

“وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش ہوگا – تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی اُمید، عوام کی نظریں وزیر خزانہ پر!”وفاقی حکومت نے شہری ملازمین کی فیملی پنشن سے متعلق ایک نیا ضابطہ جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ شریکِ حیات کے انتقال کے بعد اہلِ اولاد یا باقی ماندہ ورثا کو ملنے والی پنشن کی مدت اب ایک دہائی (10 سال) تک ہی محدود رہے گی۔ اس اہم فیصلے کے پس منظر اور اثرات حسبِ ذیل ہیں:
پالیسی کی تفصیلات:
سابقہ ضابطے کے تحت شریکِ حیات کے انتقال کے بعد ورثا کو عمر بھر فیملی پنشن ملتی تھی۔
نئے احکامات کے مطابق اب پنشن کی سہولت 10 سال کے بعد خود بخود ختم ہوجائے گی، چاہے ورثا کی عمر یا ان کی معاشی ضروریات کچھ بھی ہوں۔
اس تبدیلی کا اطلاق وفاقی سرکاری ملازمین کے علاوہ صوبائی اور مقامی حکومتوں کے زیرِ انتظام شعبوں پر بھی ہوتا ہے، جب تک متعلقہ قوانین میں کوئی استثناء نہ رکھا گیا ہو۔
وزارتی وضاحت اور وجوہات:
وزارتِ خزانہ نے اس اقدام کو “مالی استحکام” اور “بجٹ خسارے میں کمی” کے تناظر میں ضروری قرار دیا ہے۔
حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ غیر ضروری مالی بوجھ کو کم کرنا اور پنشن سسٹم کو مستحکم بنانا ملک کی معاشی پالیسیوں کا حصہ ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ مختصر مدت کی پنشن سے سرکاری خزانے پر سالانہ اربوں روپے کا بوجھ کم ہوگا۔
عوامی اور ماہرینِ معاشیات کے ردِ عمل:
مزدور یونینز اور پنشنرز کی تنظیموں نے اس فیصلے کی سخت مذمت کی ہے، انہیں “انسانی ہمدردی سے خالی” اور “معاشرتی تحفظ کو پامال کرنے والا” قرار دیا ہے۔
کئی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ محدود مدت پنشن سے بیوہ خواتین، معذور بچے، اور معمر ورثا کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عارضی چھتری والے پنشن ماڈل سے متوسط طبقے کی مالی سیکیورٹی کمزور ہوگی اور صارفین کی قوتِ خرید مزید متاثر ہوگی۔
کچھ حقوقِ انسانی کے ادارے اور اٹارنی جنرل آفس کے بعض ساتھی اس اقدام کو آئینی تحفظات کے خلاف قرار دے رہے ہیں، کیونکہ آئینِ پاکستان میں “ریاست کی ذمہ داری” کے تحت ورثا کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے احکامات شامل ہیں۔
امکان ہے کہ فیملی پنشن کے محدود دورانیے کو عدالتِ عظمیٰ میں چیلنج کیا جائے، جہاں جج صاحبان معاشرتی انصاف اور آئینی حقوق کے درمیان توازن تلاش کریں گے۔
علاقائی اور بین الاقوامی نقطہ نظر:
جنوبی ایشیاء کے دیگر ممالک میں کئی جگہ پنشن فوائد میں عمرِ بھر کی ضمانت شامل ہوتی ہے۔ اس نکتے پر نظر ڈالی جائے تو پاکستان کا 10 سالہ ماڈل اس خطے کے عمومی معیار سے پیچھے ہے۔
ماہرین عالمی بینک اور آئی ایم ایف سے مبینہ دباؤ کی بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ تنگ بجٹ کو سہارا دینے کے لیے بین الاقوامی مالی ادارے اکثر اخراجات میں کٹوتیاں تجویز کرتے ہیں۔