گراز، آسٹریا: اسکول فائرنگ کے خونی واقعے میں 10 ہلاک، درجنوں زخمی — پورا ملک سوگ میں ڈوب گیا

آسٹریا کے پرامن شہر گراز میں منگل کی صبح ایک ایسا خونی واقعہ پیش آیا جس نے نہ صرف مقامی آبادی بلکہ پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ BORG Dreierschützengasse ہائی اسکول میں صبح 10 بجے ایک سابق طالبعلم نے اسکول میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق، حملہ آور کی عمر 21 یا 22 سال تھی، اور وہ اسکول سے دو سال پہلے فارغ ہوا تھا۔ اس کے پاس دو قانونی ہتھیار — ایک پستول اور ایک شاٹ گن — موجود تھے۔ فائرنگ کے بعد اس نے خود کو بھی گولی مار کر خودکشی کر لی۔
📌 فوری ردِعمل:
پولیس اور COBRA اسپیشل فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اسکول کو گھیرے میں لیا اور درجنوں بچوں اور اساتذہ کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔
یونیورسٹی ہسپتال گراز میں زخمیوں کا علاج جاری ہے، جن میں سے 7 افراد کی حالت نازک ہے۔
تین روزہ قومی سوگ کا اعلان صدر الیگزینڈر وین ڈر بیلن اور چانسلر کرسچن اسٹوکر نے کیا۔
🧠 تحقیقات اور اثرات:
واقعے کی وجوہات کا تاحال علم نہیں ہو سکا، لیکن حملہ آور کی ذہنی حالت، ماضی اور اسکول سے اس کے تعلق کی جانچ کی جا رہی ہے۔ آسٹریا جیسے ملک میں جہاں اسلحہ کے سخت قوانین رائج ہیں، یہ واقعہ ایک بڑا سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
💬 عالمی ردِعمل:
یورپی یونین کے رہنماؤں نے افسوس اور اظہارِ یکجہتی کا پیغام دیا ہے۔
دنیا بھر میں اسکولوں کی سیکیورٹی اور نوجوانوں کی ذہنی صحت پر ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔
🤝 سپورٹ اور مدد:
حکومت نے متاثرہ خاندانوں کے لیے ہیلپ لائن اور سپورٹ سینٹر قائم کر دیا ہے، جہاں ماہرین نفسیات اور رضاکار فوری مدد فراہم کر رہے ہیں۔
یہ واقعہ نہ صرف آسٹریا بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک لمحۂ فکریہ ہے — کیا ہماری نسلِ نو محفوظ ہے؟
اگر چاہیں تو میں سوگ پر مبنی پیغام، ذہنی صحت پر آگاہی مواد، یا سیکیورٹی گائیڈلائنز کا خاکہ بھی تیار کر سکتا ہوں۔