“شہید جنرل محمد باقری کی المناک شہادت کے بعد، ایران کی عسکری قیادت میں بڑی تبدیلی — ایڈمرل حبیب اللہ سیاری کو مسلح افواج کا قائم مقام سربراہ مقرر کر دیا گیا۔”

ایران کی اعلیٰ عسکری قیادت میں ایک اہم اور فوری تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے، جب جنرل محمد باقری کے شہید ہونے کے بعد ایڈمرل حبیب اللہ سیاری کو اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کا عبوری سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔ جنرل باقری، جو ایران کے چیف آف جنرل اسٹاف تھے، حالیہ اسرائیلی حملے میں دیگر اعلیٰ حکام اور نیوکلیئر سائنسدانوں کے ساتھ شہید ہو گئے، جس کے بعد قیادت کا یہ خلا پر کرنا ناگزیر ہو گیا تھا۔
ایڈمرل حبیب اللہ سیاری ایک تجربہ کار نیول کمانڈر اور ایران کی فوجی تاریخ میں اہم مقام رکھنے والی شخصیت ہیں۔ وہ ایرانی بحریہ کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں اور ان کی قیادت میں ایران نے بحری طاقت کے میدان میں کئی کامیابیاں حاصل کیں۔ ان کی تعیناتی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ایران اب عسکری سطح پر نئے زاویے سے حکمت عملی اپنانا چاہتا ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب خطے میں کشیدگی انتہائی خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
سیاری کی قیادت میں ایران کی دفاعی ترجیحات میں ممکنہ طور پر اہم تبدیلیاں متوقع ہیں، خصوصاً فوج کی تنظیمِ نو، انٹیلیجنس رابطوں کی بہتری اور اسرائیل کے خلاف ممکنہ جوابی کارروائی کی تیاری۔ ان کی بحری تجربے کی روشنی میں ایران خلیج فارس اور آبنائے ہرمز میں اپنی موجودگی مزید مستحکم کر سکتا ہے، تاکہ دشمن کو سمندری محاذ پر بھی جواب دیا جا سکے۔
یہ تقرری ایران کے لیے ایک نئی عسکری سمت کی جانب پہلا قدم ہے، اور دنیا کی نظریں اب اس بات پر ہیں کہ ایڈمرل سیاری کی قیادت میں ایران کس طرح اس بحران سے نکلنے اور اپنی دفاعی حکمت عملی کو نئی جہت دینے کی کوشش کرتا ہے۔