“جب جنگ کا سایہ گہرا ہونے لگے تو سب سے پہلے قیادت چھپتی ہے — اسرائیل نے اپنی اہم شخصیات کو محفوظ بنکروں میں منتقل کرنا شروع کر دیا۔”

مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ایران کی ممکنہ جوابی کارروائی کے پیش نظر، اسرائیل نے اپنی سیاسی، عسکری اور سیکیورٹی قیادت کو محفوظ مقامات، بنکروں اور خفیہ پناہ گاہوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہ اقدام اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی جانب سے جاری کردہ ہائی الرٹ اور ایران کی جانب سے سخت انتقامی بیانات کے بعد سامنے آیا ہے، جن میں اسرائیلی تنصیبات اور اہم شخصیات کو براہِ راست نشانہ بنانے کی دھمکی دی گئی ہے۔
اسرائیلی حکومت بخوبی جانتی ہے کہ حالیہ حملوں کے بعد ایران کی طرف سے ردعمل ناگزیر ہے۔ اسی لیے وزیراعظم، کابینہ کے سینئر ارکان، فوجی سربراہان، اور جوہری اداروں سے وابستہ ماہرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ میزائل حملے یا ڈرون کارروائی سے بچایا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق، کئی حکومتی دفاتر اور حساس تنصیبات کو بھی محدود یا جزوی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسرائیل کو ایران کے ردعمل کا نہ صرف مکمل ادراک ہے، بلکہ اسے اس کے سنگین نتائج کا بھی اندازہ ہو چکا ہے۔ ایک طرف وہ عالمی برادری کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ وہ دفاعی تیاری کر رہا ہے، تو دوسری طرف یہ بھی ظاہر ہو رہا ہے کہ اسرائیلی قیادت خود بھی جنگ کے ممکنہ پھیلاؤ سے خائف ہے۔
حالات جس تیزی سے بدل رہے ہیں، اس میں یہ حفاظتی اقدامات اس بات کا اشارہ ہیں کہ خطہ کسی بڑے تصادم کے دہانے پر ہے — اور اب سوال صرف یہ نہیں رہا کہ حملہ ہوگا یا نہیں، بلکہ یہ ہے کہ کب اور کہاں ہوگا؟