“حسین سلامی کی شہادت کے بعد پاسدارانِ انقلاب کی باگ ڈور احمد وحیدی کے ہاتھوں میں مضبوطی کی علامت کے طور پر سونپی گئی۔”

ایرانی سپریم لیڈر نے پاسدارانِ انقلاب کے موجودہ کمانڈر ان چیف حسین سلامی کی اسرائیلی حملے میں شہادت کے بعد فوری طور پر جنرل احمد وحیدی کو اس طاقتور ادارے کا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔ انقلابِ اسلامی کے بعد 1979 میں تشکیل پانے والی یہ فرنٹ لائن فورس—جس کے پاس اپنی زمینی، بحری اور فضائی افواج کے ساتھ ایک لاکھ ۹۰ ہزار اہلکار موجود ہیں—ایران کے بلیسٹک میزائل اور ایٹمی پروگرامز کی نگرانی سمیت ملک کے دفاعی اور داخلی محاذ پر کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ جنرل وحیدی، جو جلد ہی اس وسیع اختیار اور بھاری ذمہ داری کے عہدے پر فائز ہو گئے ہیں، صدارتی امور، عسکری حکمتِ عملی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے سلسلے میں سپریم لیڈر کے قریبی مشیر بھی رہے ہیں۔ ان کی تقرری ایسے وقت میں آئی ہے جب مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی اپنی آخری حد کو چھو رہی ہے اور ایران کو بیرونی دشمنوں کے ساتھ ساتھ اندرونی استحکام بھی برقرار رکھنا ہے۔ احمد وحیدی کی قیادت میں پاسدارانِ انقلاب کی ساخت و تشکیل، خفیہ نیٹ ورکس کی مضبوطی اور خطے میں ایرانی بالادستی کی حکمتِ عملی نئے زاویے اختیار کرے گی—ایک ایسا موڑ جہاں ایران کا دفاعی توازن اور جوہری عدم انتشار کا منظرنامہ یکجا ہو کر عالمی نقطہ نظر کو متاثر کرنے کے لیے تیار ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں