گریٹا تھنبرگ وہ نوجوان آواز ہے جس کے غصے نے دنیا کو ماحولیاتی تباہی اور عالمی ناانصافیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے پر مجبور کیا۔

گریٹا تھنبرگ، سویڈن کی 22 سالہ ماحولیاتی اور انسانی حقوق کی علمبردار، اپنی کم عمری کے باوجود عالمی سیاست اور سماجی مسائل پر گہرا اثر رکھتی ہیں۔ جب وہ صرف آٹھ سال کی تھیں، تب انہیں پہلی بار موسمیاتی تبدیلی کی سنگینی کا اندازہ ہوا، جس نے ان کے دل میں گہرا غم اور غصہ بھر دیا۔ اتنے کم عمر میں وہ اپنی آواز بلند کرنے سے نہیں ہچکچائیں، بلکہ 2018 میں سویڈش پارلیمنٹ کے باہر سکول کی ہڑتال شروع کی، جو بعد میں پوری دنیا میں نوجوانوں کی موسمیاتی احتجاج کی تحریک بن گئی۔
گریٹا کا غصہ صرف ماحولیاتی تبدیلی تک محدود نہیں رہا بلکہ حال ہی میں انہوں نے فلسطین کے مظلوموں کے حق میں بھی آواز بلند کی۔ انہوں نے امدادی کشتی ‘فریڈم فلوٹیلا’ کے ذریعے غزہ پہنچنے کی کوشش کی، مگر اسرائیل نے انہیں گرفتار کرکے یورپ واپس بھیج دیا۔ اس واقعے نے عالمی برادری کی توجہ فلسطینی مظالم کی جانب مبذول کروائی۔
ان کا غصہ ایک نئی نسل کی نمائندگی کرتا ہے جو حق اور باطل کے درمیان بیچ کا راستہ اختیار نہیں کرتی۔ گریٹا کا پیغام ہے کہ اب خاموشی اختیار کرنا ممکن نہیں کیونکہ مستقبل کی بقا اسی میں مضمر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ جیسے رہنما بھی انہیں سنجیدگی سے لیتے ہیں، چاہے ان کا رویہ طنزیہ ہو۔
گریٹا تھنبرگ کی جدوجہد اس بات کی علامت ہے کہ نوجوان نسل میں تبدیلی کی خواہش اور جذبہ کبھی ختم نہیں ہوتا، اور وہ اپنی پوری دنیا کو بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں۔