“چین نے کھل کر ایران کا دفاع کیا — ’جوہری توانائی حق ہے، خطرہ نہیں‘ کا پیغام اسرائیل اور مغرب کو دوٹوک انداز میں پہنچا دیا۔”

چین نے حالیہ ایرانی تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر اپنی سفارتی پوزیشن واضح کر دی ہے: ایران کو پرامن جوہری توانائی کے استعمال کا مکمل حق حاصل ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی عروج پر ہے اور ایران، اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں کا براہ راست نشانہ بن رہا ہے۔

چینی وزارتِ خارجہ نے اپنے سرکاری بیان میں کہا:

“ہم بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کے منشور کی روشنی میں ایران کی خودمختاری اور سالمیت کی حمایت کرتے ہیں۔ جوہری معاہدے (JCPOA) کے فریم ورک کے تحت ایران کو پرامن نیوکلیئر ٹیکنالوجی تک رسائی کا حق حاصل ہے، اور ہم اس پر کسی بھی حملے یا دھمکی کی مخالفت کرتے ہیں۔”

چین کے موقف کی اہمیت:
سفارتی وزن: چین اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے، اور اس کا یہ بیان عالمی بیانیے پر اثر انداز ہوتا ہے۔

JCPOA کی حمایت: چین 2015 کے جوہری معاہدے کا ایک اہم فریق ہے، اور اس کی مسلسل حمایت ایران کو عالمی تنہائی سے بچاتی ہے۔

اسٹریٹجک مفاد: ایران چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) کا حصہ ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان توانائی، دفاع، اور تجارت کے شعبوں میں قریبی تعاون ہے۔

اسرائیل کا مؤقف اور چینی مؤقف میں تضاد:
اسرائیل کا مؤقف ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام عسکری مقاصد کے لیے استعمال ہو سکتا ہے، جب کہ چین کا کہنا ہے کہ ایران کا رویہ IAEA (عالمی جوہری ادارہ) کے ساتھ تعاون پر مبنی ہے، اور وہ بارہا معائنوں کی اجازت دیتا رہا ہے۔

عالمی توازن پر اثر:
چین کا یہ کھلا موقف امریکا اور اسرائیل کے لیے سفارتی چیلنج بن سکتا ہے، کیونکہ وہ ایران کو عالمی سطح پر الگ تھلگ کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ اگر چین، روس اور دیگر اتحادی کھل کر ایران کے ساتھ کھڑے ہو جاتے ہیں، تو مشرقِ وسطیٰ میں ایک نیا جیوپولیٹیکل بلاک بنتا دکھائی دے رہا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں