نتن یاہو کی دھمکی اور ایران کا فوری ردعمل — خطہ ایک بڑے تصادم کے دہانے پر!”

اسرائیلی وزیرِاعظم نتن یاہو نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ “اسرائیلی طیارے جلد تہران کی فضا میں ہوں گے”, جسے ایک واضح جنگی دھمکی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس کے جواب میں ایرانی صدر نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایسی کوئی حرکت کی، تو ایران کا جواب “مزید سخت اور فیصلہ کن” ہوگا۔
1. اسرائیل کی اشتعال انگیز زبان:
نتن یاہو کا یہ بیان صرف ایران کے لیے نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے
اسرائیلی قیادت کا یہ رویہ امن مذاکرات کو کمزور اور فوجی محاذ آرائی کو تقویت دے سکتا ہے
2. ایران کا سخت موقف:
ایرانی صدر نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے تہران کی فضاؤں میں طیارے بھیجے، تو وہ حملہ ایران کے لیے اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا
ایران پہلے ہی اعلان کر چکا ہے کہ آئندہ حملہ گزشتہ سے “20 گنا” شدید ہوگا، جس میں “2000 میزائل” تک داغے جا سکتے ہیں
3. خطے پر ممکنہ اثرات:
یہ بیان بازی دونوں ملکوں کے درمیان براہِ راست جنگ کی طرف اشارہ کر رہی ہے
خلیجی ممالک، ترکی، پاکستان، اور دیگر ہمسایہ ریاستیں اس بڑھتی کشیدگی سے متاثر ہو سکتی ہیں
عالمی طاقتوں پر لازم ہے کہ فوری سفارتی دباؤ ڈالیں تاکہ خطہ مکمل جنگ سے بچ سکے
نتن یاہو کی جارح زبان اور ایران کی شدید تنبیہ، دونوں اس بات کا اشارہ ہیں کہ مشرقِ وسطیٰ ایک فیصلہ کن تصادم کے قریب آ چکا ہے۔ اس وقت امن کے لیے صرف بیانات نہیں، بلکہ مؤثر عالمی سفارتکاری کی ضرورت ہے۔