ٹرمپ نے خامنہ ای کو قتل کرنے کا اسرائیلی منصوبہ مسترد کر دیا — “پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا تھا”

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انتہائی سنجیدہ اور خفیہ اسرائیلی منصوبہ مسترد کر دیا ہے، جس کے تحت ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ یہ دعویٰ ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے کیا، جس کے مطابق یہ منصوبہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے “آخری چال” کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔
🇮🇱 اسرائیلی منصوبہ کیا تھا؟
اسرائیلی انٹیلی جنس حکام نے حالیہ دنوں میں ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کو بتایا کہ ان کے پاس خامنہ ای کو نشانہ بنانے کا ایک “قابلِ عمل، کم وقت میں مکمل ہونے والا آپریشنل پلان” موجود ہے۔ اسرائیلی حکام کا خیال تھا کہ ایران کے سپریم لیڈر کی موت سے نہ صرف جوہری منصوبہ رک سکتا ہے بلکہ ایرانی نظام میں بھی بھونچال آ جائے گا۔
🇺🇸 ٹرمپ کا مؤقف:
جب معاملہ وائٹ ہاؤس تک پہنچا، تو صدر ٹرمپ نے فوری اور واضح ردعمل دیتے ہوئے اسے “انتہائی خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ قدم” قرار دیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ خامنہ ای پر حملہ پورے مشرق وسطیٰ کو ایک کھلی جنگ کی طرف دھکیل سکتا ہے — اور امریکہ اس وقت سفارتی حل کو ترجیح دے رہا ہے۔
انہوں نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ اس قسم کی کارروائی نہ صرف ایران کو، بلکہ روس، چین اور دیگر علاقائی طاقتوں کو بھی متحرک کر سکتی ہے، جس کے نتائج ناقابلِ تصور ہوں گے۔
🤐 نیتن یاہو کی خاموشی:
جب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے فاکس نیوز پر اس منصوبے سے متعلق براہ راست سوال کیا گیا تو انہوں نے نہ تو تردید کی اور نہ ہی تصدیق۔ ان کی خاموشی نے اس معاملے کی سنگینی اور اسٹیٹ لیول پر جاری کشمکش کو مزید واضح کر دیا ہے۔
🌍 ممکنہ اثرات:
اگر یہ منصوبہ عملی صورت اختیار کرتا، تو ایران نہ صرف امریکہ کو براہِ راست دشمن سمجھتا بلکہ پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آ جاتا۔
عالمی منڈیوں، توانائی کے ذرائع اور سیاسی بلاکس سب شدید متاثر ہوتے۔
روس اور چین جیسے ممالک ایران کے دفاع میں کھل کر سامنے آ سکتے تھے۔
ایران میں سیاسی عدم استحکام مزید بڑھ جاتا، جس کا فائدہ شدت پسند تنظیمیں بھی اٹھا سکتیں۔
🕊️ سفارتکاری کو موقع:
ٹرمپ کا یہ فیصلہ بظاہر خطے میں ایک اور بڑی جنگ کے امکانات کو کم کرنے کی کوشش ہے۔ یہ پیغام بھی دیا گیا کہ امریکہ اب غیر روایتی جنگوں یا “ریجیم چینج” پالیسیوں کے بجائے سفارتی اور سیاسی ذرائع کو اہمیت دے رہا ہے۔
اس انکشاف نے اسرائیل اور ایران کی کشیدہ فضا کو ایک اور سنگین موڑ دے دیا ہے، جہاں ایک خفیہ جنگ علانیہ محاذ میں بدل سکتی تھی۔ ٹرمپ کا یہ فیصلہ بظاہر ایک بڑی تباہی کو روکنے والا قدم ثابت ہوا — لیکن یہ سوال ابھی بھی موجود ہے کہ کیا اسرائیل خود یہ قدم اٹھانے سے باز آئے گا؟