ایران کے میزائل حملے نے اسرائیل کی سائنسی ریڑھ کی ہڈی پر کاری ضرب لگا دی — وائزمن انسٹیٹیوٹ کا تباہ کن نقصان خطے میں سائنسی اور دفاعی توازن کو بدل سکتا ہے۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی ایک نیا مرحلہ عبور کر چکی ہے۔ 15 جون 2025 کو ایران کی جانب سے داغے گئے میزائلوں میں سے ایک نے اسرائیل کے شہر ریحووت میں واقع دنیا کے معروف سائنسی ادارے وائزمن انسٹیٹیوٹ آف سائنس کو نشانہ بنایا، جو اسرائیل کی دفاعی اور طبی تحقیق کا گڑھ مانا جاتا ہے۔

🔬 کیا تباہ ہوا؟
لیبارٹریز اور تحقیقاتی مرکز
انسٹیٹیوٹ کی متعدد جدید بایو کیمیکل اور نیوکلیئر تحقیقاتی لیبارٹریاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ ان میں وہ شعبے شامل تھے جہاں کینسر، بایولوجیکل ویپن، اور AI-based defense tech پر تحقیق جاری تھی۔

قیمتی سائنسی مشینری
کروڑوں ڈالر مالیت کی الیکٹران مائیکروسکوپس، بایو ریاکٹرز، اور ژنوم سیکوینسنگ مشینیں جل کر خاک ہو گئیں۔

تحقیقاتی ڈیٹا اور نمونے
کئی دہائیوں پر محیط حساس ڈیٹا، حیاتیاتی نمونے اور تحقیقاتی پروٹوکول یا تو تباہ ہو گئے یا ناقابلِ استعمال ہو چکے ہیں۔

🇮🇱 اسرائیلی مؤقف
اسرائیلی حکومت نے حملے کی تصدیق تو کی، مگر کہا کہ ادارہ “مکمل تباہ” نہیں ہوا۔ تاہم، سیٹلائٹ تصاویر، مقامی رپورٹس اور انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق، انسٹیٹیوٹ “عارضی طور پر غیر فعال” ہو چکا ہے، اور متعدد عمارتیں “ناقابلِ استعمال” قرار دی گئی ہیں۔

🇮🇷 ایران کا مقصد
ایران کے اس حملے کو صرف ایک عسکری جواب نہیں، بلکہ اسرائیل کے علمی و تکنیکی تسلط پر نفسیاتی ضرب کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ وائزمن انسٹیٹیوٹ پر حملہ کر کے ایران نے اسرائیلی دفاعی سسٹم کی خامیوں کو بھی بے نقاب کر دیا ہے۔

بین الاقوامی ردعمل
امریکہ: سخت مذمت اور اسرائیل کی مکمل حمایت کا اعلان۔

یورپی یونین: جنگ بندی کی اپیل اور سائنسی اداروں کو حملے سے “بین الاقوامی اصولوں کے خلاف” قرار دیا۔

اقوام متحدہ: تحقیقاتی اداروں کو “غیر جانبدار زون” قرار دینے کی تجویز۔

🔮 ممکنہ اثرات
تحقیقات میں کئی سال کی تاخیر
موجودہ تحقیقاتی منصوبے، خاص طور پر طبی اور دفاعی ٹیکنالوجی کے منصوبے، غیر معینہ مدت تک رک سکتے ہیں۔

علاقائی خطرات میں اضافہ
سائنسی اداروں پر حملے سے جنگی اصول بدل رہے ہیں، جو آنے والے دنوں میں مشرق وسطیٰ میں نرم اہداف (soft targets) کو مزید خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

اسرائیل کا ردعمل
اسرائیل کے لیے یہ صرف دفاعی نہیں، بلکہ نظریاتی چیلنج ہے۔ ممکنہ طور پر وہ اس کے جواب میں ایران کے علمی و دفاعی ڈھانچوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں