امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے اور جنگ بندی پر بات چیت اس ہفتے دوبارہ شروع ہونے کا امکان

امریکی میڈیا کمپنی Axios نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے اور خطے میں جنگ بندی کے حوالے سے بات چیت اس ہفتے دوبارہ شروع ہونے کی تیاریاں جاری ہیں۔ ایک امریکی اہلکار نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ ایرانی حکام کے ساتھ مذاکرات کے امکانات پر غور کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنا اور دو طرفہ تعلقات میں بہتری لانا ہے۔
اگر یہ ملاقات ممکن ہوئی تو یہ ٹرمپ انتظامیہ کے مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان ہوگی، جو دونوں ممالک کے درمیان اعتماد بحال کرنے اور امن کے راستے تلاش کرنے کی کوششوں کا حصہ ہوگی۔ یہ بات چیت اس خطے میں جاری بحرانوں کو حل کرنے اور جوہری پروگرام کے حوالے سے پیدا شدہ تنازعات کو کم کرنے کے لیے اہم قدم شمار کی جائے گی۔
گزشتہ کئی سالوں سے امریکہ اور ایران کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں، خاص طور پر 2018 میں امریکی حکومت کی جانب سے ایران کے جوہری معاہدے سے یک طرفہ دستبرداری کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی تھی۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کئی بار اضافہ ہوا اور مشرق وسطیٰ میں حالات غیر مستحکم ہوئے۔ اس پیشرفت سے عالمی برادری کو امید ہے کہ ممکنہ مذاکرات سے تنازعات ختم ہو سکتے ہیں اور خطے میں دیرپا امن قائم ہو سکتا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی اور جوہری معاہدے کی بحالی نہ صرف خطے کے ممالک کے لیے بلکہ عالمی سلامتی کے لیے بھی بہت اہم ہے۔ اس بات چیت کی کامیابی سے علاقائی تناؤ کم ہو سکتا ہے، تیل کی سپلائی کے راستے محفوظ ہو سکتے ہیں، اور عالمی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
امریکی اور ایرانی حکام کے درمیان اس ممکنہ مذاکراتی عمل کو خطے میں سفارتی کوششوں کی نئی شروعات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو مستقبل میں کشیدگی کو کم کرنے اور تعلقات کو معمول پر لانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ عالمی طاقتیں اور خطے کے ممالک اس عمل کو بڑے پیمانے پر سپورٹ کر رہے ہیں تاکہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا قیام ممکن بنایا جا سکے۔