’’ایران کا بڑا دعویٰ — اسرائیلی انٹیلی جنس مرکز کو نشانہ بنایا، تل ابیب کی خاموشی معنی خیز‘‘

تہران / تل ابیب: مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی ایک نئی سطح پر پہنچ گئی ہے، جب ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے ایک انٹیلی جنس مرکز کو نشانہ بنایا ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق یہ کارروائی “دشمن کے خفیہ آپریشنز کا جواب” تھی، تاہم حملے کی درست جگہ اور طریقہ کار سے متعلق تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
ایرانی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نشانہ بنائے جانے والا مرکز مبینہ طور پر اسرائیل کی خفیہ ایجنسی “موساد” سے وابستہ تھا۔ ایران کے مطابق یہ کارروائی ایک “محدود اور درست ہدف” پر تھی، جس سے دشمن کو واضح پیغام دیا گیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام کی طرف سے اب تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، جسے عالمی تجزیہ نگار معنی خیز خاموشی قرار دے رہے ہیں۔ ماضی میں اسرائیل عموماً ایسے دعووں کی فوری تردید یا وضاحت کرتا رہا ہے، لیکن اس بار کی خاموشی مختلف قیاس آرائیوں کو جنم دے رہی ہے۔
عالمی سفارتی حلقے اس صورتحال کو نہایت حساس قرار دے رہے ہیں، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان پہلے ہی کشیدگی عروج پر ہے۔ اس طرح کی کارروائیاں مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئی جنگی فضا کو جنم دے سکتی ہیں، جس کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہو سکتے ہیں۔