آخرکار امریکہ کو بھی میدان میں اُترنا پڑا — لیکن جو طوفان اُس کا سمندر میں انتظار کر رہا ہے، شاید وہ خود بھی نہ جانتا ہو!

مین باڈی:
ایران اور اسرائیل کے درمیان شدت پکڑتی جنگ، بالآخر عالمی طاقتوں کو کھینچ لائی ہے۔ اب امریکہ بھی براہِ راست جنگی تنازع میں کودنے کے لیے تیار نظر آتا ہے۔ لیکن ایران کے لیے یہ خبر اگرچہ خطرناک ہے، خود امریکہ کے لیے بھی حالات کسی سرپرائز سے کم نہیں ہوں گے۔
خلیج فارس کے نیلے پانیوں میں امریکی جنگی جہازوں کی نقل و حرکت تیز ہو چکی ہے۔ لیکن ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ ایران نے سمندری جنگ کے لیے کئی سالوں سے منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ آبدوزیں، میزائل سسٹمز، اور خودکش ڈرونز — سب کچھ امریکا کے سامنے ایک نیا اور غیر متوقع محاذ کھولنے کے لیے تیار ہے۔
صدر ٹرمپ، جو ممکنہ طور پر دوبارہ صدارت کی دوڑ میں ہیں، شاید یہ اندازہ نہ کر پائیں کہ ایک محدود مداخلت انہیں ایک طویل اور مہنگی جنگ میں دھکیل سکتی ہے۔ بحیرۂ عرب، آبنائے ہرمز اور خلیج عمان — یہ خطے اب صرف نقشے کے نام نہیں رہے، بلکہ عالمی طاقتوں کی جنگی بساط کا اہم ترین حصہ بن چکے ہیں۔
آنے والے دنوں میں دنیا دیکھے گی کہ امریکہ کی یہ مداخلت، خطے میں توازن قائم کرے گی — یا ایک اور تباہ کن جنگ کو جنم دے گی۔