’’فیلڈ مارشل عاصم منیر اپنی سرکاری امریکی سفر کے دوران صدر ٹرمپ کے ساتھ دوپہر کے کھانے پر ملاقات کر رہے ہیں۔‘‘

فیلڈ مارشل عاصم منیر، جو مئی ۲۰۲۵ میں پاکستان کی تاریخ میں دوسرا فیلڈ مارشل بنے، اس وقت ایک پانچ روزہ سرکاری دورے پر واشنگٹن میں ہیں ۔ ان کے اس دورے کا مقصد امریکی قیادت کے ساتھ اسٹریٹجک، دفاعی اور معاشی تعاون کو بہتر بنانا بتایا جاتا ہے ۔
🍽️ ملاقات کی تفصیلات
دورانِ دوپہر (1 PM واشنگٹن وقت)، صدر ڈونلڈ ٹرمپ انہیں وائٹ ہاؤس کے کیبنٹ روم میں خانگی لنچ پر میزبان کر رہے ہیں ۔
یہ ملاقات پابندیوں سے آزاد (press-free) ہے، اور اس میں سربراہانِ اسٹیٹ جیسے مارکو روبیو (اسٹیٹ سیکریٹری) اور پیٹ ہیگیسٹ (ڈیفننس سیکریٹری) بھی حصہ لیں گے ۔
🔍 مقاصد و اہم نکات
علاقائی سلامتی اور انسدادِ دہشتگردی خصوصاً داعش-خراسان کے خلاف تعاون پر تبادلہ خیال متوقع ہے ۔
پاکستانی قیادت یہ موقع مشکل عالمی مالیاتی صورتِ حال اور امریکی سرمایہ کاری (مثلاً کرپٹو اور منرل سیکٹر) پر بات چیت بڑھانے کیلئے استعمال کر رہی ہے ۔
دورانِ سفر واشنگٹن میں، پاکستانی ڈائیاسپورا نے زبردست احتجاج بھی کیا جس میں انہیں “پاکستانی قاتل” اور “اسلام آباد کا قاتل” کہا گیا
economictimes.indiatimes.com
۔
🌐 علاقائی و سیاسی اہمیت
یہ ملاقات ایران اسرائیل کے تناؤ کے پس منظر میں ہو رہی ہے، جس سے خطے کی صورتحال مزید اہمیت اختیار کرتی ہے ۔
یہ اقدام واشنگٹن میں پاکستان کے تحفظاتی کردار پر مسلسل اعتماد کی نشاندہی کرتا ہے، حالانکہ دونوں ممالک کے تعلقات میں چین کے اثر و رسوخ کا پہلو بھی زیرِ غور ہے ۔
پاکستان کا یہ دورہ ایک دہائیاں پر محیط سفارتی اور عسکری توازن کی عکاسی ہے—
عہدیدار عاصم منیر امریکہ میں اسٹریٹجک شراکت کا نیا پیغام لے کر گئے ہیں،
جبکہ داخلی سطح پر مقابلہ بھی جاری ہے—
یہ دورہ عالمی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔