مشرق وسطیٰ ایک نئے بحران کی دہلیز پر — تہران پر اسرائیلی حملہ، خطے میں جنگ کا خطرہ بڑھ گیا.

مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی نے اب ایک ایسا خطرناک موڑ اختیار کر لیا ہے جو نہ صرف ایران و اسرائیل کے درمیان بلکہ پورے خطے کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ اسرائیلی فضائیہ نے پہلی بار ایران کے دارالحکومت تہران اور قریبی علاقوں میں واقع حساس جوہری اور فوجی تنصیبات پر براہِ راست اور بھرپور حملہ کیا ہے، جو کہ ایک غیرمعمولی عسکری اقدام ہے۔
اسرائیلی کارروائی کی تفصیل:
اسرائیلی حکام اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق، اس آپریشن میں 50 سے زائد جنگی طیارے شریک تھے۔ حملے کا مقصد ایران کی جوہری صلاحیت، میزائل ٹیکنالوجی، اور اسلحہ ساز نظام کو براہِ راست نقصان پہنچانا تھا۔
اس حملے میں خاص طور پر:
سنٹری فیوج پروڈکشن پلانٹس
اسلحہ ساز مراکز
اور دیگر زیرِ استعمال فوجی تنصیبات
کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ کارروائی اسرائیل کے طویل المدتی منصوبے “رائزنگ لائن” (Operation Rising Lion) کا حصہ ہے، جس کا ہدف ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکنا ہے۔
تہران میں خوف و ہراس:
دارالحکومت تہران میں یکے بعد دیگرے زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ شہری علاقوں کے قریب کالے دھوئیں کے بادل اٹھتے دکھائی دیے، اور مختلف ویڈیوز میں ایران کے میزائل دفاعی نظام کو حرکت میں آتے بھی دیکھا گیا، جو آسمان میں اسرائیلی میزائلوں کو روکنے کی کوشش کر رہا تھا۔
ایران کا ردِ عمل:
ایرانی وزارت دفاع نے حملے کی تصدیق کی ہے۔ ان کے مطابق:
کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا، لیکن
زیرِ زمین اہم نیوکلیئر مراکز (جیسا کہ Fordow) ابھی محفوظ ہیں۔
ایرانی دفاعی نظام نے کئی اسرائیلی میزائل فضا میں ہی تباہ کر دیے۔
اس بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اگرچہ اسرائیلی حملہ شدید تھا، ایران کی بنیادی نیوکلیئر صلاحیت کو مکمل طور پر مفلوج نہیں کیا جا سکا۔
علاقائی اور عالمی خدشات:
اسرائیل کی یہ کارروائی محض ایک جوابی حملہ یا دفاعی قدم نہیں بلکہ ایک جارحانہ اسٹریٹجک اقدام ہے، جس کے اثرات:
ایران کے علاوہ عراق، شام، لبنان اور خلیجی ممالک پر بھی پڑ سکتے ہیں۔
ایران کے حمایت یافتہ گروہ جیسے حزب اللہ یا حوثی ملیشیا اس کے ردعمل میں نئے محاذ کھول سکتے ہیں۔
اسرائیل کے اندر بھی راکٹ حملوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
عالمی برادری کی ذمہ داری:
یہ حملہ بین الاقوامی قوانین اور علاقائی توازن کے لیے شدید خطرے کی گھنٹی ہے۔ اقوامِ متحدہ، امریکہ، یورپی یونین، اور دیگر بڑی طاقتوں کو فوری طور پر سفارتی مداخلت کرنا ہوگی تاکہ:
جنگ کو عالمی سطح پر پھیلنے سے روکا جا سکے
اور مشرق وسطیٰ میں ایک نئی تباہ کن جنگ کو روکا جا سکے۔
اسرائیل کا تہران پر حملہ ایک غیرمعمولی، جرات مندانہ اور خطرناک قدم ہے جس کے نتیجے میں پورے مشرق وسطیٰ کا توازن بگڑ سکتا ہے۔ ایران نے حملے کا جزوی طور پر جواب دیا ہے، مگر صورتحال اب مکمل جنگ کی جانب بڑھ سکتی ہے — اور عالمی برادری کے پاس وقت کم ہے.