“کوئی نہیں جانتا کہ میں کیا کرنا چاہتا ہوں” — ٹرمپ کی مبہم دھمکی اور ایران سے غیرمشروط سرینڈر کا مطالبہ، کشیدگی میں نئی شدت۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر ایران پر دباؤ بڑھاتے ہوئے اسے “غیرمشروط سرینڈر” (Unconditional Surrender) کا مشورہ دیا ہے، لیکن اس بار ان کے الفاظ پہلے سے بھی زیادہ غیر واضح اور خطرناک تھے۔ ایک انتخابی جلسے کے دوران ٹرمپ نے کہا، “کوئی نہیں جانتا کہ میں کیا کرنا چاہتا ہوں… اور یہی میری طاقت ہے۔” ان کے اس بیان کو کئی تجزیہ نگاروں نے ایران کے لیے ایک مبہم لیکن سخت پیغام قرار دیا ہے۔

ٹرمپ نے ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کی راہ پر گامزن ہے اور مشرقِ وسطیٰ میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت دکھائی، تو اس کا جواب “ایسا ہوگا جو تاریخ نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔”

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کو یا تو مکمل طور پر جھکنا ہوگا یا پھر ایک ایسے انجام کے لیے تیار رہنا ہوگا جو تباہ کن ہوگا۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور ایران کے درمیان تناؤ پہلے ہی اپنے عروج پر ہے، اور مشرق وسطیٰ جنگ کے دہانے پر کھڑا نظر آتا ہے۔ امریکہ اگرچہ باضابطہ طور پر براہ راست مداخلت سے گریز کر رہا ہے، لیکن ٹرمپ جیسے سابقہ رہنما کی زبان اور پالیسی کی گونج آج بھی سیاسی بیانیے کو متاثر کرتی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، ٹرمپ کا یہ بیان یا تو امریکہ کی آئندہ خارجہ پالیسی کا عندیہ ہو سکتا ہے، یا پھر یہ ان کی صدارتی مہم کا محض ایک انتخابی حربہ۔ مگر ایک بات واضح ہے کہ ایسی دھمکیاں خطے کی کشیدگی کو مزید بھڑکا سکتی ہیں، اور سفارتی حل کے امکانات کو کمزور۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں