“جنگ جیسے جیسے شدت اختیار کر رہی ہے، ویسے ویسے امریکہ اپنے سفارتکاروں کو اسرائیل سے خفیہ طور پر نکال رہا ہے — کیا یہ کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے؟”

جیسے ہی ایران اور اسرائیل کی جنگ ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل ہوئی، امریکہ نے بغیر کسی تاخیر کے اپنے سفارتکاروں، سفارتی عملے اور ان کے اہل خانہ کو اسرائیل سے نکالنے کا خفیہ اور فوری آپریشن شروع کر دیا۔ اس اقدام سے نہ صرف جنگ کی سنجیدگی ظاہر ہوئی بلکہ یہ بھی واضح ہو گیا کہ واشنگٹن آئندہ چند دنوں میں کیا فیصلے کر سکتا ہے۔

🛑 امریکا کا انخلاء: کیوں اور کیسے؟
امریکی حکومت نے اسرائیل میں موجود اپنے “نان-ایسنشل اسٹاف” کو واپسی کے احکامات دیے ہیں۔

بعض رپورٹس کے مطابق سفارتکاروں کو زمینی راستے، پرائیویٹ چارٹر پروازوں، اور دیگر خفیہ ذرائع سے نکالا جا رہا ہے۔

امریکی سفارتخانے نے شہریوں کو محتاط رہنے اور سفری ہدایات پر عمل کرنے کی تلقین کی ہے۔

⚔️ جنگی پس منظر
ایران نے حالیہ دنوں میں اسرائیل کے کئی فوجی اڈوں، کمانڈ سنٹرز اور دفاعی نظام کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیل کا دعویٰ تھا کہ اُس نے ایران کے نیوکلیئر اور میزائل نظام کو مفلوج کر دیا، مگر ایران نے منہ توڑ جواب دے کر ساری دنیا کو حیران کر دیا۔

میزائل اور ڈرون حملوں کے باعث اسرائیلی دفاعی نظام دباؤ میں آ چکا ہے، اور جنگ کا دائرہ وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔

🇺🇸 امریکی حکمتِ عملی
پینٹاگون نے مشرق وسطیٰ میں بحری بیڑے اور جنگی جہاز بھیج دیے ہیں۔

امریکا اب سفارتکاروں کو نکال کر ایک ممکنہ “براہ راست عسکری مداخلت” کی راہ ہموار کر رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر ایران کا حملہ کسی امریکی تنصیب یا قونصل خانے پر ہوا، تو امریکا اسرائیل کے ساتھ مل کر بھرپور فوجی کارروائی کرے گا۔

🌍 عالمی ردعمل
اقوامِ متحدہ، فرانس، جرمنی اور روس نے فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔

یورپی سفارتخانوں نے بھی عملے کو نکالنا شروع کر دیا ہے، جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ سب ایک “بڑے تصادم” کی توقع کر رہے ہیں۔
امریکی سفارتکاروں کا انخلا معمولی واقعہ نہیں۔
یہ عالمی سطح پر جنگی توازن کی تبدیلی اور کسی ممکنہ عالمی تنازعہ کی ابتدائی جھلک ہے۔
اب سوال یہ ہے:
کیا امریکہ خود میدانِ جنگ میں اترے گا؟
یا ایران اور اسرائیل خود ہی دنیا کو ہلا دینے والے فیصلے کریں گے؟

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں