“اسرائیل کمزور ہو چکا ہے، اللہ تعالیٰ یقینی طور پر ایران کو فتح عطا کرے گا” — ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای

یہ بیان عالمی سطح پر موجودہ جغرافیائی کشیدگی کی شدت اور ایران کے خوداعتماد بیانیے کو ظاہر کرتا ہے۔ ایران مسلسل خطے میں اپنی مزاحمتی طاقت کو اجاگر کر رہا ہے، خاص طور پر اسرائیل کے مقابلے میں، جسے وہ ایک “زوال پذیر قوت” کے طور پر پیش کرتا ہے۔
پس منظر:
حالیہ برسوں میں اسرائیل کو سیاسی عدم استحکام، داخلی خلفشار اور سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا رہا۔
دوسری جانب، ایران اپنے اتحادی نیٹ ورک (جیسے حزب اللہ، حماس، حوثی) کے ذریعے خطے میں اثرورسوخ بڑھانے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
آیت اللہ علی خامنہ ای کے اس بیان کا مقصد اپنے عوام اور دنیا کو یہ باور کرانا ہے کہ ایران صرف ایک ملک نہیں، بلکہ “مزاحمت کی علامت” بن چکا ہے۔
تجزیہ:
سفارتی پیغام: ایران یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ اسرائیل اب ناقابل شکست نہیں رہا۔
عوامی اعتماد: اندرونی سطح پر ایرانی عوام کے جذبے کو بلند رکھنے کی کوشش ہے۔
نفسیاتی جنگ: اسرائیلی دفاعی صلاحیتوں، جیسے آئرن ڈوم، پر حالیہ حملوں کے تناظر میں یہ بیانیہ دشمن کے حوصلے پست کرنے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے۔
مگر ساتھ ساتھ:
عالمی طاقتوں کے مفادات اور اسرائیل کی اب بھی طاقتور دفاعی، اقتصادی اور انٹیلیجنس مشینری کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
دونوں ممالک کی کشمکش ایک وسیع تر پراکسی جنگ کا حصہ ہے، جس میں خطے کے کئی دیگر ممالک اور گروہ بھی شامل ہیں۔
ہم حسینی ہیں… لڑ کر مرتے ہیں، جھکتے نہیں” — آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا انقلابی پیغام.