“سجیل 2 — ایران کا وہ بیلسٹک ہتھیار جو مشرقِ وسطیٰ کے توازن کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے!”

ایران کی جانب سے حالیہ حملے میں استعمال ہونے والا سجیل 2 میزائل دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ اسرائیل پر داغا گیا یہ میزائل نہ صرف ایران کی دفاعی طاقت کا مظہر ہے بلکہ مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن پر بھی گہرے اثرات ڈال رہا ہے۔ اگرچہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس کے دفاعی نظام نے میزائل کو روک لیا، تاہم ایران کی جانب سے اس میزائل کے استعمال نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ نہ صرف دفاعی بلکہ جارحانہ حکمت عملی میں بھی جدید ٹیکنالوجی پر انحصار کر رہا ہے۔

سجیل 2 ایک درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے، جو ٹھوس ایندھن پر چلتا ہے۔ اس کی مار تقریباً 2000 کلومیٹر ہے، جو اسے ایران کے کسی بھی حصے سے اسرائیل، مشرقی یورپ اور خلیجی ممالک کو نشانہ بنانے کے قابل بناتی ہے۔ اس کی تیاری میں استعمال ہونے والا ٹھوس ایندھن نہ صرف اسے جلد لانچ کے قابل بناتا ہے بلکہ اس کی جنگی تیاریوں کو بھی خفیہ رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فوجی ماہرین اسے “ہائی الرٹ اسٹرائیک میزائل” قرار دیتے ہیں۔

سجیل 2 کا پہلا کامیاب تجربہ 2008 میں کیا گیا تھا جبکہ اس کے بعد کے تجربات نے اس کی نیویگیشن اور مار کرنے کی صلاحیت کو بہتر کیا۔ اس میزائل کا وزن تقریباً 23,000 کلوگرام ہے اور یہ 700 کلوگرام وزنی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے تیز ترین ورژنز میں “سجیل 3” اور ہائپر سونک میزائل ’الفتح‘ شامل ہیں، جو آواز کی رفتار سے 13 سے 15 گنا تیز سفر کر سکتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایران نے یہ سب ٹیکنالوجی شدید پابندیوں کے دوران حاصل کی۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ مغرب جس عسکری صلاحیت سے ڈرتا ہے، وہ سب پابندیوں کے باوجود حاصل کی گئی۔ بیلسٹک میزائلوں کے اس ذخیرے کے ساتھ ایران مشرق وسطیٰ کا وہ واحد ملک بن چکا ہے جس کے پاس ہزاروں کلومیٹر دور تک مار کرنے والے ہتھیار تو ہیں، مگر جوہری صلاحیت نہیں۔

سجیل اور اس جیسے دیگر میزائل صرف ہتھیار نہیں، بلکہ ایک اسٹریٹیجک پیغام ہیں — کہ ایران دفاعی لحاظ سے تیار، خود کفیل اور کسی بھی ممکنہ خطرے کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں