“رافیل از کالنگ، مگر سوال یہ ہے — کیا بھارت سننے کو تیار ہے؟”

رافیل طیارے، جو بھارت نے فرانس سے اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدے کے تحت حاصل کیے، اب ایک بار پھر خبروں میں ہیں — لیکن اس بار نہ کسی فضائی مظاہرے کی وجہ سے اور نہ ہی کسی دفاعی فتح کے باعث، بلکہ ان طیاروں کی کارکردگی، تکنیکی مسائل اور گرنے کے واقعات پر بڑھتے سوالات کی وجہ سے۔

حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر فرانسیسی صدر کی ایک مبینہ طنزیہ پوسٹ وائرل ہوئی ہے جس میں کہا گیا: “یورپی دوستو، رافیل از کالنگ” — جس پر ردعمل کے طور پر تبصرہ کیا گیا: “ہاں، رافیل انڈیا کو کال کر رہا ہے کہ طیارے گرنے کی تعداد کو تسلیم کرو”۔ اس جملے نے ایک ایسی بحث چھیڑ دی ہے جس میں دفاعی شفافیت، میڈیا کی آزادی، اور حکومت کی جوابدہی سب موضوعِ بحث بن چکے ہیں۔

رافیل طیارے جدید ترین جنگی ٹیکنالوجی کا مظہر ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ آیا بھارت نے یہ طیارے مکمل جانچ کے بعد حاصل کیے، یا صرف سیاسی فائدے اور قومی وقار کی بنیاد پر معاہدہ کیا گیا۔ اگر ان طیاروں کے حوالے سے تکنیکی یا آپریشنل مسائل واقعی موجود ہیں تو انہیں چھپانا نہ صرف فضائیہ بلکہ عوامی اعتماد کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

یہ وقت ہے کہ بھارت جیسے جمہوری ملک میں دفاعی ادارے اور حکومت یہ طے کریں کہ عوام کو سچ بتایا جائے یا پراپیگنڈا بیانیے کے سہارے خاموش رکھا جائے۔ کیونکہ جب طیارے گرنے لگیں تو صرف زمین پر ملبہ نہیں گرتا — اعتماد بھی ٹوٹتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں