“امریکہ میں کوئی لنچ فری نہیں ہوتا، پاکستان کو بھی اس کی قیمت چکانا پڑے گی” — نجم سیٹھی کا گہرا تجزیہ

سینئر صحافی نجم سیٹھی نے اپنے پروگرام میں ایک اہم نکتہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں کوئی چیز مفت نہیں ملتی، خاص طور پر سیاسی تعلقات اور حمایت۔ انہوں نے پاکستان میں حالیہ دنوں میں عاصم منیر کے امریکہ میں ٹرمپ کے ساتھ لنچ کی خوشیوں پر طنزیہ تبصرہ کیا اور خبردار کیا کہ اس طرح کی خوشیاں وقتی ہوسکتی ہیں کیونکہ “یہ لنچ بھی فری نہیں ہے”۔

نجم سیٹھی نے امریکی تعلقات کی تاریخی جھلک پیش کی اور کہا کہ امریکہ نے پاکستان کے سابق حکمرانوں جیسے ایوب خان، ضیاء الحق اور جنرل مشرف کو سہارا دیا، مگر ہر حمایت کی ایک قیمت ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ابھی سے 2030 کے بارے میں باتیں ہو رہی ہیں، جہاں پاکستان کی سیاسی اور معاشی حالت کی پیشن گوئی کی جا رہی ہے، مگر اصل حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات صرف مفادات پر مبنی ہوتے ہیں۔

انہوں نے امریکہ کے سابق سیکرٹری آف اسٹیٹ ہنری کسنجر کے قول کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ “امریکہ کے ساتھ دوستی کرنا خطرناک ہے، مگر دشمنی کرنا اس سے بھی زیادہ خطرناک”۔ ایوب خان کے 1960 میں امریکہ کے دورے کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ ان کا استقبال شاندار تھا، لیکن اصل تعلقات دوستی سے زیادہ ماسٹری اور کنٹرول پر مبنی ہوتے ہیں۔

نجم سیٹھی نے واضح کیا کہ ہمارے صدور ذاتی تعلقات بنانے میں مصروف رہتے ہیں اور بھول جاتے ہیں کہ امریکہ کا اصل مقصد دوستی نہیں بلکہ اپنے مفادات کا تحفظ ہوتا ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ اپنی خودمختاری کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے تعلقات قائم کرے جو طویل المدتی مفاد میں ہوں، نہ کہ وقتی خوشیوں کی بنیاد پر۔

یہ گفتگو پاکستانی سیاسی و سفارتی منظرنامے میں امریکہ کی پالیسیوں کی پیچیدگی اور پاکستان کے لئے چیلنجز کی طرف ایک اہم اشارہ ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں