جب ڈرون حملے ہمارے ہاسٹل کے اوپر پھٹے، تو ہمیں لگا جیسے دنیا ختم ہونے والی ہے، مگر ایرانی نوجوانوں کے حوصلے میں کوئی کمی نہ آئی۔

’’ایک شام جب ہم نے کھانا کھالیا تھا، اچانک علاقے میں ڈرونز نمودار ہوئے،‘‘ ایک طالب علم نے بتایا۔ ’’ایران کے فضائی دفاعی نظام نے ان کا تعاقب کیا، لیکن وہ ہمارے ہاسٹل کے بالکل اوپر ہی پھٹ گئے۔ اس لمحے ہمیں ایسا لگا جیسے اب ہمارا دنیا سے رخصت ہونے کا وقت آ گیا ہے۔‘‘
اسی طرح ایک اور واقعے میں، لڑکوں کے ایک ہاسٹل پر ایک ڈرون گرنے سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا، جس کے باعث کئی طلبہ زخمی بھی ہوئے۔ ’’ہاسٹل کی نیچے والی پارکنگ میں کھڑی دو کاروں میں سے ایک میں دھماکہ ہوا تھا،‘‘ وہ یاد کرتے ہیں، ’’یہ سب خوفناک لمحات تھے۔‘‘
لیکن ان تمام حملوں اور تباہی کے باوجود، دیگر طالب علموں نے بتایا کہ ایرانی عوام میں خوف کی کوئی جھلک نہیں تھی۔ ’’وہ تمام حالات کے باوجود بھی بے خوف اور پُرعزم دکھائی دیے،‘‘ انہوں نے کہا۔ ایرانی نوجوانوں کی یہ ہمت اور حوصلہ ان کے جذبے اور وطن سے محبت کا مظہر ہے، جو ہر مشکل گھڑی میں ان کے حوصلے کو کمزور نہیں ہونے دیتا۔
یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ طاقت صرف ہتھیاروں میں نہیں بلکہ انسان کے حوصلے اور جذبے میں بھی ہوتی ہے۔ کیا آپ بھی ایرانی نوجوانوں کی اس بے خوفی اور عزم سے متاثر ہوئے ہیں؟