“یہ صرف راکٹوں کا تبادلہ نہیں، ایک طویل جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے — اسرائیلی جنرل کی چونکا دینے والی وارننگ!”

اسرائیلی فوج کے ایک سینئر جنرل نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے ساتھ ممکنہ جنگ مختصر اور محدود نہیں بلکہ طویل، پیچیدہ اور شدید نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی عوام سے کہا کہ وہ مزید مشکل دنوں کے لیے ذہنی اور عملی طور پر تیار رہیں۔
یہ بیان ایک دفاعی اجلاس کے دوران سامنے آیا جہاں جنرل نے کہا:

“ایران کے پاس نہ صرف عسکری صلاحیت ہے بلکہ علاقائی نیٹ ورک بھی ہے — حزب اللہ، شامی ملیشیائیں اور دیگر تنظیمیں، جو جنگ کو کئی محاذوں تک پھیلا سکتی ہیں۔ یہ جنگ دنوں یا ہفتوں میں ختم نہیں ہوگی۔”

ممکنہ جنگ کی نوعیت:
کئی محاذوں پر لڑائی: لبنان (حزب اللہ)، شام، عراق اور خود ایران سے میزائل حملوں کا امکان۔

سائبر حملے: اسرائیلی انفراسٹرکچر، بجلی، پانی، اور کمیونیکیشن سسٹمز کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

داخلی محاذ پر دباؤ: ہسپتال، اسکول، اور دیگر سویلین مقامات خطرے میں ہو سکتے ہیں۔

معاشی اثرات: طویل جنگ کا مطلب کاروباری سرگرمیوں میں خلل، مہنگائی، اور روزگار کے مواقع میں کمی ہو سکتی ہے۔

عوام کے لیے پیغام:
جنرل نے عوام سے کہا کہ:

ہنگامی منصوبہ بندی کریں

بنیادی اشیائے ضروریہ جمع رکھیں

محفوظ پناہ گاہوں کا علم اور رسائی یقینی بنائیں

افواہوں پر کان نہ دھریں، صرف سرکاری اطلاعات پر بھروسہ کریں

علاقائی ردِعمل:
ایرانی حکام نے اس بیان کو “نفسیاتی جنگ” کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو “پوری مشرق وسطیٰ میں آگ بھڑک اٹھے گی”۔ حزب اللہ اور دیگر گروہوں نے بھی “فوری اور سخت ردعمل” کی دھمکی دی ہے۔

یہ وارننگ اسرائیل کی اس حکمت عملی کا حصہ ہو سکتی ہے جس میں وہ عوام کو ممکنہ جنگ کے لیے پہلے ہی ذہنی طور پر تیار کر رہا ہے۔ تاہم، بعض ناقدین کے مطابق اس طرح کے بیانات خطے میں تناؤ کو مزید بڑھا سکتے ہیں اور جنگ کے امکانات کو قریب لا سکتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں