“دو بھائی دفن کر دیے گئے، قاتل گھر میں ہی چھپا بیٹھا تھا — اور سب کو یہی لگا وہ ناراض ہو کر چلے گئے ہیں!”

کوئٹہ میں دو سگے بھائیوں کے پراسرار طور پر لاپتہ ہونے کا معمہ اس وقت حل ہوا جب پولیس نے ایک خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ان کی لاشیں ان کے اپنے گھر کے احاطے سے برآمد کر لیں۔ پولیس کے مطابق دونوں کو قتل کر کے گھر کے اندر ہی دفنایا گیا تھا، اور خاندان والوں سمیت محلے والوں کو یقین دلا دیا گیا تھا کہ وہ ناراض ہو کر کوئٹہ چھوڑ چکے ہیں۔

ملزم کون ہے؟
پولیس کا کہنا ہے کہ اس اندوہناک دوہرے قتل کا مرکزی ملزم مقتولین کا لے پالک بھائی ہے، جسے ان کے والد نے سالوں پہلے ہسپتال سے گود لیا تھا۔ بظاہر وہ سب کے ساتھ مل کر رہ رہا تھا، لیکن دل میں کسی قسم کی رنجش، حسد یا جائیداد کا تنازع موجود ہو سکتا ہے، جس نے اسے قتل پر آمادہ کیا۔

پولیس کی کارروائی:
پولیس نے شک کی بنیاد پر پوچھ گچھ شروع کی۔

محلے داروں سے بیانات لیے گئے۔

کئی بار گھر کی تلاشی لی گئی، لیکن آخرکار ایک مخصوص جگہ کھودنے پر لاشیں برآمد ہو گئیں۔

ملزم نے ابتدائی تفتیش میں قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔

پس منظر:
مقتولین اور لے پالک بھائی کے درمیان تعلقات کچھ عرصے سے خراب بتائے جا رہے تھے۔

خاندان نے پہلے تو سمجھا کہ دونوں بھائی ناراض ہو کر کہیں چلے گئے ہیں، لیکن کوئی رابطہ نہ ہونے پر شک بڑھتا گیا۔

عوامی ردِعمل:
اس واقعے نے نہ صرف کوئٹہ بلکہ پورے ملک میں سنَسنی اور خوف کی لہر دوڑا دی ہے۔ سوشل میڈیا پر عوام سوال اٹھا رہے ہیں:

“کیا لے پالک رشتوں پر اعتماد کیا جا سکتا ہے؟”

“گھر کے اندر دفن لاشوں کی موجودگی کا کسی کو علم کیوں نہ ہوا؟”

“کیا اس واقعے کے پیچھے کوئی اور بھی ملوث ہو سکتا ہے؟”
یہ واقعہ پاکستانی معاشرے میں لے پالک بچوں کے نفسیاتی پہلو، خاندانی ناچاقی، اور جائیداد جیسے حساس معاملات کو ایک بار پھر موضوعِ بحث بنا رہا ہے۔ ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ ایسے بچوں کے ساتھ احساسِ محرومی یا امتیازی سلوک ان کے رویے پر دیرپا اثر ڈال سکتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں